حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کیونکہ ایسے صبر کی بنیاد پر یہ مشکل حالات ’’انسانِ کامل ‘‘ بننے کا زینہ بن جاتے ہیں ۔ ایک وقت آیا کہ اسی صَبْرِ جمیل کی بدولت کلامِ الٰہی میں بنی محترم علیہ السّلام کو اللہ نے یہ رستہ بتایا کہ دل کا غم ہلکا کر نا ہے توسارے دکھڑے اللہ کے سامنے بیان کر دیجیے !یہ’’ مکمل انسان ‘‘حضرت یعقوب علیہ السّلام تھے ،ان کو جب ان کے بیٹوں نے عزیز ترین بیٹے حضرت یوسف علیہ السّلام کے متعلق خبر دی کہ اسے تو بھیڑیا کھا گیا ہے ، تو کمالِ تحمل سے کہا:’’فَصَبْرٌ جَمِیْلٌ‘ ‘(10)(اب تو صبر ہی بہتر ہے )۔پھر بیسیوں سال بعد ان کا دوسرا بیٹابھی مصر کے قافلوں میں گیا اور واپس نہ آسکا تو اللہ سے عرض گذار ہوئے :’’إِنَّمَا أَشْکُو بَثِّیْ وَحُزْنِیْ إِلَی اللّٰہِ‘‘(11)(میں تو کھولتاہوں اپنا غم اور اضطراب اللہ کے سامنے )پے درپے غموں اور پگھلادینے والے حالات نے ان کو نا بینا کر دیا ، کمزوری انتہاء کو پہنچ گئی اضطراب کا طوفان اٹھتا دل پکڑ اور کلیجہ مسوس کر رہ جاتے ،زبان سے اف نہ نکالتے ،دوسرے لختِ جگر کے نہ ملنے سے بھی ان کے پائے استقامت میں لغزش نہ آئی اور اپنے رب کی رحمت کے پورے امید واررہے ۔اپنے ان ہی بیٹوں کو نصیحت کرتے ہیں جن کے ہاتھوں دونوں صاجزادے آنکھوں سے اوجھل ہوئے فرمایا :’’ یَا بَنِیَّ اذْہَبُواْ فَتَحَسَّسُواْ مِن یُّوسُفَ وَأَخِیْہِ وَلاَ تَیْْأَسُواْ مِن رَّوْحِ اللّہِ إِنَّہُ لاَ یَیْْأَسُ مِن رَّوْحِ اللّہِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْکَافِرُونَ‘‘(بیٹو جائو!اور تلاش کرویوسف کی اور ان کے بھائی کی اور ناامید مت ہو اللہ کے فضل سے ،بے شک نا امید نہیں ہوتے اللہ کے فیض سے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں )(12)اللہ نے ایسے ہی کامل و مکمّل انسانوں (نبیوں )کو اس دنیا میں بھیجا تا کہ وہ اپنے قلبِ منوّر سے دیگر انسانوں کے دلوں کو بھی روشن کر دیں اور لوگ اللہ سے امید وار رہ کر مشکلات کے اندھیروں میں مستقبل کے چراغ روشن کریں ۔ یہ کامرانی کی کلیدیں اللہ کے بندوں کو دارین کی خوشیاں دیتی ہیں ۔سیدنا محمد کریم علیہ الصّلوات اِس قسم کے رہنمائوں میں سب سے بڑے رہنما تھے،جن کے دیے ہوئے اصولِ زندگانی سے بیک وقت اربوں انسان مستفید ہورہے ہیں ۔خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جس شخص کا دل صبر سے مزیّن ہوجاتا ہے ، آپس کے تعلّقات میں وہ بہت سی قباحتوں سے بچ جاتاہے ۔ اس سے کام نہ چلے تو شریعت میں کا روباری ،تعلیمی ،تدریسی اور نکاحی تعلّق توڑنے کی بھی اجازت ہے تو اس کابھی ایک بہترین طریقہ ہے ،جسے ’’سَرَاحِ جَمیْل ‘‘کہا گیا ہے ۔اگلی لائنوں میں دل کی اس خوبی کا بیان پڑھیے اور اس میں اسلام کی خوبصورتی کو ملاحظہ کیجیے !جس کا سر چشمہ دل اور روح ہے تاہم اس شمع کی کرنیں جسم و جان کے ساتھ اللہ کی دیگر مخلوقات کو بھی روشن کرتی ہیں ،اسے ’’ہجرِ جمیل ‘‘اور ’’سَرَاحِ جمیل ‘‘سے تعبیر کر کے قرآن نے اس کی عظمت میں اضافہ کیا ہے ۔ ؎