حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
دائیں طرف ،دائیں جانب بیٹھے افرادکو اوردھونے میں دائیں ہاتھ اور پائوں کو ترجیح دیتے تھے ،قرآنِ کریم میں ’’ یُمَنُ‘‘سے مشتق جو صیغے استعمال ہوئے ہیں وہ قوت ،برکت،حُسْن،حَسَنْ،اورقسم وغیرہ کے معانی میں آئے ہیں ،ان تمام معانی کے تدبّر و تفکّر کے بعد یہ سمجھنا بہت سہل ہو جاتاہے کہ اللہ نے اپنے محبوب ﷺکے دونوں ہاتھوں کو مر کزِ عنایات بنایا تھا ؎ وہ آستیں میں ہاتھوں کی طلعت کا ہے ظہور فانوسِ کعبہ میں نظرآتی ہے شمعِ طور تبرّک کے لیے آپ ﷺوضو کرنے میں دایاں ہاتھ ،دایاں پائوں پہلے دھوتے ،جب بھی سر مبارک میں کنگھی کرتے تو دائیں جانب کے بالوں کی پہلے اور پھر بائیں طر ف کے حصّے کی کرتے اور جوتا پہنتے تو دایاں پائوں جوتے میں پہلے ڈال لیتے (24)اسی روایت کے آخر میں ہے :مَااسْتَطَاعَ فِیْ شَانِہٖ کُلِّہٖ’’جہاں تک ممکن ہوتا آپ ﷺاپنے تمام امور میں دائیں کو ہی پسند فرماتے (اور اسی پر عمل کرتے ) دایاں پائوں دخولِ مسجد کے لیے اور گھر میں داخل ہونے کے لیے بھی دایاں ،سر کے حلق،مونچھوں اور ناخنوں کو کاٹنے بغلوں کی صفائی ، سرمہ لگانے ، لیٹنے ،مسواک وغیرہ جتنے کام بھی شرف و عزّت کے ہیں ان تمام میں دائیں جانب کا لحاظ فرماتے اور جو ایسے کام ہوتے جنہیں شان والے امور شمار نہیں کیا جاتا جیسے بیت الخلاء میں جانا،مسجدسے نکلنا ،جوتے پکڑنا ، ان میں بائیں کااستعمال پسند تھا (25)اس مضمون کی ابتدائی سطور اور آخری لائنوں کو جمع کیا جائے تو یہ نتیجہ نکالنا بے جانہیں کہ آقائے نامدار علیہ السلام قرآنی تعلیمات کی روشنی میں دائیں کو ترجیح دے کر ان تمام برکات و خیرات اور انوار کو سمیٹتے تھے جن کاذکر قرآن کی بیسیوں آیات میں پھیلا ہوا ہے ۔اور آپ ﷺہم سے بھی اسی عمل کی توقع رکھتے تھے تاکہ ہمارے ہاتھوں سے ایمان وعمل اور سُنّتِ رسول ﷺکی روشنیاں نکلیں ؎ میں نے انہی تاریک فضا ئوں میں بھی اکثر دیکھے ہیں برستے انوارِمحبّت حضور سیدالکائنات علیہ الصَّلوات والتسلیمات در اصل محبوبِ الٰہی عادات واطوار کے ذوق والے تھے ،دائیں کو پسند کرنے کی ایک وجہ یہ بھی نظر آتی ہے جو قرآن میں اللہ نے فرمایا:وَاَصْحٰبُ الیَمِیْن(ترجمہ،اللہ کے عرش کے ) داہنے طرف والے (سُبْحانَ اللہ) داہنے والے کیا (ہی چین میں ) ہیں (26) قرآن میں (۴)بار’’اَصحٰبُ الیَمِیْنِ‘‘ ان کو ہی کہا گیا جو سلامتی والی ،اور حوروں کے ساتھ،خوشبووں میں بسی جنت کے مالک ہیں ؎ یہ کہکشاں یہ ستارے یہ چاندنی یہ بہار نگاہ میں نہ اٹھائوں تو سب کے سب بے کار