حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
اللہ کے رسول ﷺنے دل کی دنیا پہ محنت کی ، ان لوگوں کے دلوں میں ایمان منوّرکیا جو اس روشنی سے خالی تھے ، نبی اکرم ﷺکی آمد پر دیکھا گیا کہ یہودونصاریٰ اہلِ اسلام کو یہ کہنے لگے :ہم جنّت میں جائیں گے ،عیسائیوں نے تو ایک رنگین پانی تیار کیا ہوا تھا ، نومولود کو اس سے غسل دیتے اور سمجھتے کہ یہ عمل بچے کو اندرونی وبیرونی کثافتوں سے پاک کردے گا۔اللہ تعالیٰ نے( سورۃ البقرہ کی آیت نمبر ۱۳۸)نازل فرماکر جواب دیا کہ’’ اللہ کا رنگ ‘‘ہی سب سے اچھّا ہے یعنی ملّتِ ابراہیمِ حنیف علیہ السَّلام ہی باعثِ نجات ہے ،نبی علیہ السلام مکّہ میں تیرہ سال تک لوگوں کو دینِ ابراہیمی (اللہ کے رنگ )میں رنگے جانے کی دعوت دیتے رہے، پھر نبی محترم علیہ السلام والتّسیمات جب مدینہ منّورہ میں تشریف لے گئے تو وہاں کے مسلم اور غیر مسلم ہر انسان نے ان کو اپنا حاکم تسلیم کر لیا ،انہوں نے حاکمانہ اور شاہانہ انداز کرنے کے بجائے دعوت اِلَی اللہ اور حسنِ اخلاق کے ذریعے انہیں توحیدکا درس دیا، یہی ہے وہ رنگِ الٰہی ہے جس کا ہر انسان پہ ہونا لازمی ہے ۔پیغمبرِ اسلام ﷺتما م ادیان کو حق کی جانب دعوت دینے کے ساتھ ساتھ ان سے یہ بھی چاہتے ہیں کہ سب لوگ ایک پرچم تلے آجائیں اور صرف ایک رنگ (توحید ) اپنا لیں : ’’صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً وَنَحْنُ لَہُ عَابِدُوْنَ‘‘(12)( رنگ تو صرف اللہ کارنگ ہے اور اس سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتاہے اور ہم سب اسی کے عبادات گزار ہیں ) رسولِ رحمت ﷺاعلانِ نُبّوت سے پہلے بھی اپنے کردار و اعمال سے اور اعلان کے بعد دعوت کے ذریعے انسانیّت کو اس رنگِ الٰہی سے خوبصورت بناتے رہے تھے کہ قرآنِ مجید کی اس آیت نے انسانوں سے مطالبہ کر دیا کہ وہ نسلی اور قبائلی رنگوں کو ترک کردیں اور اپنی رگ رگ میں غلبۂ اسلام کی خوشبو کو سمودیں کہ ؎ کٹنے میں رگوں کے نہ صداآہ کی نکلے ہر رنگ میں بو ا لفتِ اللہ کی نکلے ہمیں تعلیم ہے کہ ہم جدائی کا سبب بننے والے سارے رنگوں کو محو کر دیں اور خدائی رنگ میں رنگ جائیں جس کی طرف حضرت محمد ﷺبلاتے ہیں ۔اور وہ وہی ہے جسے قرآنِ کریم نے حضرت محمد ﷺکے الفاظ میں نقل کیا ہے ’’وَنَحْنُ لَہٗ عَابِدُوْنَ‘‘ (13)(اور ہم سب اسی(اللہ ) کے عبادت گزار (یعنی دینی و دنیاوی کاموں اورجسم کے تمام اعضاء کی ہر نقل وحرکت میں اسی کے غلام )ہیں ) جب انسانی دل میں حبِّ الٰہی کی یہ روشنی آجاتی ہے جو حضرت محمد ﷺنے پیداکی تھی تو اس کے متعلق حضورﷺفرماتے ہیں ’’مؤمن اللہ کے نورسے دیکھتاہے ‘‘(14)ان تمام