حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کانوں تک بال کر لیتی تھیں ،تمام شُروحات میں یہ ہے کہ ’’اَلْوَفْرَۃ‘‘کانوں تک بال رکھنے کو کہتے ہیں ۔اَزواجِ نبی ﷺاپنے بالوں کی مینڈیاں بنا کر کانوں تک ایسے بنالیتی تھیں جیسے ’’وَفْرہ‘‘ہوتاہے ۔اب یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ’’وَفْرَہ‘‘اور چیز ہے اور ’’کَالْوَفْرَۃِ‘‘یعنی مثلِ وفرہ اور چیز ہے دونوں میں فرق نہ کر سکنے کی وجہ سے یہ شبہ پیدا ہوا کہ شاید اُمّت کی یہ مائیں بھی بال کٹواتی تھیں اس حدیث کی مذکورہ شرح کے لیے دیکھیے۔(32)خُلاصہ یہ کہ عورتوں کی زُلفیں ان کا وہ جمال ہے جن کا بدل کسی ہئر کٹنگ ڈیزائن میں نہیں ہے اس لیے ان کا سر سے جدا ہونا کسی طرح قابلِ برداشت نہیں ہے ۔حدیث سب بڑی کتابوں میں ہے کسی بھی محدّث نے اس حدیث پر ’’خواتین کے بال کٹوانے ‘‘کا باب نہیں باندھا ، اس لیے ’’ازواجِ نبی ؐ‘‘کے متعلّق اس قسم کی بات لکھنے سے باز آنا چاہیے ، جس سے ان کی وہ عُمومی زندگی شکوک و شبہات کی نذر ہوتی ہو جواُمّت میں معروف ہے انہوں نے سیدنا حضرت نبی محترم ﷺکی زندگی میں عُموماًاور آپ ﷺکے بعد خُصُوصاًاپنی رُوحانی اولاد (اُمّتِ محمدیہ ﷺ)کی اور ان میں بھی خواتین کی جو تربیت کی ہے وہ لائق تحسین ہے اور لائقِ تقلید بھی ؎ کانوں میں جیسے کوئی شہد گھول دے ظُہور کتنی مٹھاس ہوتی ہے لہجے میں مائوں کے