حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں لیتے اور جو (اس سے ) زیادہ ہوتی اس کو کاٹ دیتے ،محبوبِ کائنات علیہ السّلام کے فعل اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے طریقے سے اتنا اندازہ ہوگیا کہ ’’حُسنِ عَمَل‘‘یہی ہے کہ ایک مشت سے زائد اتنے بال کاٹنے چاہئیں ،جن سے داڑھی حسین ہو اور کنگھی بھی آسانی سے ہوسکے ۔خُلاصہ یہ کہ داڑھی ایک مشت سے کم نہ ہو اور نہ بہت لمبی رکھی جائے دینِ اسلام کا عام مزاج بھی یہی ہے اور سُنّتِ رسول ﷺکی عادت بھی اکثر یہی ملتی ہے کہ ؎ رہے میانہ روی یہ ہے طریقِ عدل جھکیں نہ صفر کی جانب نہ انتہاء کی طرف سنّتِ رسول کا تقاضہ ہے کہ ہم اللہ کی دی ہوئی عزّت کو خاک میں نہ ملائیں مرد داڑھی رکھیں اور عورتیں سر کے بال، قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’وَلَقَدْکَرَّمْنَابَنِیْ آدَمَ‘‘ (28)(اور ہم نے اولادِ آدم کو عزّت بخشی )اس آیت کی تفسیر میں امام بغوی رحمۃاللہ عنہالکھتے ہیں :اس اکرام و اعزاز سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے مردوں کو داڑھی اور عورتوں کو بڑے بالوں کے ساتھ عزّت دی ،اللہ کی دی ہوئی عزّت کو بے عزّتی اور من گھڑت رواج کو عزّت سمجھ لینا ابلیس کا دھوکہ نہیں تو اور کیا ہے ؟ارشادِ الٰہی ہے : ’’وَإِذْ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْْطَانُ أَعْمَالَہُمْ‘‘(29)(اور شیطان نے ان کے اعمالِ (بد) کو خوبصورت بنا کر پیش کردیا )۔یاد رکھیے !صرف نبی علیہ السّلام کی شکل و شباہت اور عادات ہی خوبصورت اور لائقِ تقلید ہیں ،اب تو جدید تحقیقات بھی اس مقام تک پہنچ گئی ہیں کہ وہ سُنّتِ نبوی ؐکی تائید میں عورتوں کے بال کٹوانے کو نقصان دہ قرار دے رہی ہیں ،جبکہ فرمان رسالت ﷺکی روشنی میں ہزاروں سال پہلے کہا گیا تھا کہ عورتوں کے سر کے بال مونڈنا اور کتروانا دُرست نہیں ہیں ۔کوئی مسلم خواتین ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بال نہیں کاٹتی تھیں ۔ اس حسنِ نسواں کی قدر کیجیے! ایک حدیث کو غور سے پڑھیں ’’عن عَلی قَال نھیٰ رَسُولُ اللّٰہ صَلّٰی اللّٰہ عَلَیہِ وَسَلَّم اَن تحْلقَ المَرأَۃُرَأَسَھَا‘‘(30) ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺنے اس سے منع کیا کہ عورت اپنے سر کومونڈے‘‘یہ حدیثِ مبارکہ صراحت سے واضح کررہی ہے کہ نبی اکرم ﷺکا منشاء کیا ہے ؟اس کے برخلاف بعض لوگوں نے ایک حدیث کو دلیل بنایا اور بال کاٹنے کو جائز سمجھا وہ یہ ہے :’’کَانَ اَزوَاجُ النّبیِ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہِ وَسَلَّم یأخُذْنَ من رُؤسِھِنَّ حَتَّی تَکُونَ کَالْوفْرَۃِ‘‘(31)’’ازواجِ مطہرات اپنے بالوں کوہاتھ میں لیتیں اور ’’وَفْرَہ‘‘کی طرح بنالیتیں ’’وَفْرَہ‘‘ یعنی