حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ان حُسن افزاء پیغامات کو پہنچاتے تھے،آپ ﷺکے بعض طلبۂ علم نے ان ارشادات کو لکھ بھی لیا تھا،بالوں کی نگہداشت اور ان کی قدردانی کے سلسلے میں تین احادیث کا مطالعہ کیجئے !جن سے ذوقِ رسالت ﷺکی چند جھلکیاں دل ودماغ کو منوّر کریں گی۔(۱) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺکثرت سے اپنے سر میں تیل لگاتے تھے اور (کثرت سے )داڑھی (کے بالوں کے اُلجھائو کو دُور کرنے کے لیے )کنگھی کرتے تھے ۔(6)(۲) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺنے فرمایا: جس کے (سر اور داڑھی کے ) بال ہوں وہ اُن کا اکرام کرے (کہ اُن کو صاف ستھرا رکھے اور ان کو تیل لگائے اور کنگھی کر تار ہے ) (7) (۳) صحابیٔ رسول ﷺحضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بالوں کے بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺنے فرمایا:’’اَکْرِ مْھَاوَاَدّھِنْھَا‘‘بالوں کا اکرام کرو اور تیل بھی لگائو۔(8)بالوں کے اکرام ،حفاظت اور ان کی چمک کے لیے تیل اور کنگھی آپ ﷺخود بھی کرتے اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو بھی حکم دیتے تھے۔ یہ واقعہ بھی لکھا جاچکاہے کہ ایک شخص کو آپ ﷺنے دیکھا کہ اس کے سر اور داڑھی کے بال بکھرے ہوئے تھے ، تو آپ ﷺنے اسے اپنی محفل سے واپس جانے کااشارہ فرمایا،گویا سر اور داڑھی کے بالوں کو ٹھیک کرنے کا حکم دے رہے تھے ۔(9)انسانی خوبصورتی اور اس کی فطری راعنائی سے متصادم ہر حرکت نبی رحمت ﷺکو کھٹکتی تھی ۔(یہی سنّت کا کمال ہے کہ اس میں حُسن ہی حُسن ہے )عہدِنبوی ﷺمیں ایک بچے کے بال کاٹے جارہے تھے آپ ﷺنے دیکھا تو فرمایا:’’احْلقُو اکُلَّہ واتْرُکُواکُلَّہ‘‘ساراسر حلق کر ویا سارے بال اپنی جگہ چھوڑو،ایسا نہ کرو کہ کچھ کاٹو اور کچھ نہ کاٹو!(10)یہ بالوں کی بے ڈھبی تھی جس سے آپ ﷺنے روکا ، انسانی بال تو اس کی خوبصورتی کی علامت ہیں ،شُعراء نے بھی ان کو اسی لیے موضوعِ سُخن بنایاہے ؎ کہیں اس زُلف سے کیا لگ چلی ہے پڑے ہے پائوں بے ڈھب کچھ صبا کا یہ شانِ رحمت ہے سیّدالعالمین ﷺکی ،آپ ﷺکیبیان کردہ زندگی کے اصولوں میں بچیوں کی زینت ولباس کی ہدایات کوبھی نظرانداز نہیں کیاگیا۔اور عورتوں کے لیے احکامات الگ سے دیے جارہے ہیں ،تا کہ اُمّت کا ہر فرد باوقار نظر آئے نہ اس کے بالوں میں وضع میں کوئی بدہیئتی ہو اور نہ بالوں کی تراش میں بے ڈھنگی ہو ۔آپ ﷺیہ بھی چاہتے تھے کہ عورتیں اپنے بالوں کو سجا کر رکھیں !ہمارے نبی علیہ السّلام کو یہ پسند تھا کہ مسلم خواتین سر کے بالوں کی کنگھی کر کے ان کی مینڈھیاں بنالیں ۔اور حکمت کا تقاضہ یہ ہے کہ ان کو تکلیف سے بچایاجائے