حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
مُجھ سے جو پوچھتے ہو تو ہر حال میں شکر ہے یوں بھی گذر گئی میر ی دوں بھی گذر گئی اس سلسلے میں آ پ ﷺکی تعلیمات یہ ہیں کہ شکرِ نعمت کی نیت سے ویسا ملبوس ضرور پہننا چاہیے جیسی طاقت اللہ نے دی ہے۔فرمایاکہ اللہ تعالیٰ جس کسی بندے پر انعام ظاہر کرتاہے ، تو وہ نعمت کے ظُہور کو اپنے بندے پرد یکھنا پسند کرتاہے ۔نبی اکرم ﷺکے پاس ایک شخص پھٹی پرانی حالت میں آیا ،آپ ﷺنے اس سے پوچھا :ارے تمہارے پاس مال نہیں ؟انہوں نے کہا :ہاں !اللہ کا دیا ہوا سب ہے ،اونٹ ہے ،گائے ،بکری ہیں ، آپ ﷺنے فرمایا:جس کے پاس مال ہو اسے چاہیے کہ اپنی ذات پہ وہ اس کا اثر ظاہر کرے ،یہ تکّبر نہیں شکرِ نعمت ہے (7)ایک روزسرِ محفل فرمایا:اللہ تعالیٰ تکبّر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا ،ایک شخص نے پوچھا :خدا کی قسم ،اے اللہ کے رسول!میں کپڑے صاف دھوتا ہوں اس کی سفیدی مجھے خوشنما معلو م ہوتی ہے ،(یعنی صاف شفّاف پہنتاہوں ) میں اپنے جوتے کے تسمے اور کوڑے کی رسی کا بھی اچھاہوناپسند کرتاہوں (تو کیا یہ کِبَر ہے ؟)آپ ﷺنے فرمایا:نہیں ، غروروکِبَر تو یہ ہے کہ حق کو ذلیل کرے ، لوگوں کی تحقیر کرے ۔(8) فائدہ :اس سے معلوم ہوا کہ عمدہ لباس کِبَر نہیں ہے تکبّر کا تعلّق لباس یا کسی کی عمدگی اور خوشنمائی سے نہیں ہے ،بلکہ دل سے ہے۔اگر عمدہ لباس سے مقصود دوسروں کی تحقیر و تذلیل ہے تو یہ مذموم ہے ،عمدہ لباس کے متعلّق نبی اکرم ﷺاور صحابہ رضی اللہ عنہم کی عَاداتِ طیّبہ کے بارے میں اوپر لکھا گیا ہے کہ وہ اچھا اور قیمتی لباس بھی پہنتے تھے ،اس کے باوجود بعض لوگوں کا یہ اصرار کہ گھٹیا لباس ہی سُنّت ہے یہ کتنا عجیب ہے ؟جبکہ نبی اکرم ﷺنے اجازت دی ہے کہ ڈھیلا ڈھالا ایسا لباس جس میں پسینہ بھی آئے اور اسے خشک ہونے کا موقع بھی ملے،اسے زیبِ تن کیاجائے،قارئین! ہم مسلمان ہیں ہمارے لیے یہ کافی ہے کہ ہمارے نبی ﷺنفیس تھے ،ان کا کردار ، عادات اور سوچ الغرض ہرچیز لائقِ تقلید ہے،ان کے علاوہ ہرتہذیب غلط ہے ؎ کر بلبل و طائو س کی تقلید سے توبہ بلبل فقط آواز ہے ،طائوس فقط رنگ! اللہ کے نبی ﷺکی سوچ (اُونچی تھی حکمت بھری تھی اور ان کی پسنداعلیٰ تھی مثلاً:سفید لباس ان کو اچھا لگتاتھا ،سفید رنگ فطرتی ہے خدائے پاک نے فرمایا:’’فِطْرَۃَ اللَّہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْْہَا‘‘(9)(اس ارشادمیں اس کی طرف اشارہ کیا ہے کہ مساجدکی حاضری اور محافل اور ملاقاتوں کے سلسلے میں سفید کپڑا زیبِ تن کرنا افضل ہے ،عیدین اور جمعہ کے لباس کا بھی سفید ہونا بہتر ہے)۔(10)