حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ثرید پسند تھا (38)(۴) اللہ کے رسول ﷺمیٹھے اور شہد کو محبوب رکھتے تھے (39)(۵)آپ ﷺکوذراع یعنی دستی کا گوشت پسند تھا (40)(۶)اللہ کے رسول ﷺکو ٹھنڈااور میٹھا پسند تھا (41)(۷)آپ ﷺدودھ پیتے تو دعا کرتے :اے اللہ ! اِس میں برکت دے اور اس میں ہمارے لیے اضافہ فرما (42)(۸)ارشادفرمایا:اللہ تمہیں کھلائے تو (اللہ سے یہ گذارش کرو)اے اللہ !اس میں برکت دے اوراس کو زیادہ فرمادے یعنی رزقِ مزید عنایت فرما ۔(43)یہ چند مثالیں نبی رحمت ﷺکے ذوقِ طعا م اور معیارِ مشروبات کے لیے لکھ دی ہیں ،تاکہ سند رہے ان کم ظرف اور بے علم بھائیوں کے لیے جنہوں نے یہ تاثّر دینے کی کوشش کی کہ حضور ﷺکے ’’باب الطعام‘‘ میں تو صرف سحروافطا ر ہے یا فقر وفاقہ، جو کی روٹی ہے یا کھجور اور پانی کی حدیثیں ! نہیں ایسا نہیں !سیّدناحضرت محمد کریم ﷺنے فقرِ عیسیٰ کے نمونے بھی دکھائے ہیں تو حکمِ سلیمانی کے انداز بھی بتائے ہیں ،ان کے خادموں نے ہر زمانے کی اقوام کی قیادت کرنی تھی اس لیے انہوں نے زندگی کا ہر رنگ انسانوں کے سامنے واضح کر دیا ؎ پتھر کو بولنے کی ادائیں سکھاگئے وہ آئے اور زمانے پہ چھا گئے آپ نے ان کے کھانوں سے متعلّق ارشادات پڑھے ،ان حدیثوں میں موجود دعائوں سے لذیذ کھانو ں میں حضرت نبی محترم علیہ السّلام کی رغبت اور اُمّت کے لیے حلال اور طیّب کھانوں کی برکات کی جانب شفّاف احکام مل رہے ہیں ۔جوشخص کسی کھانے کو حرام اورمشتبہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیتاہے وہ اپنے دل میں نورانیت درآمد کرتاہے ۔ایک روز حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھ کر حضور ﷺنے ارشاد فرمایا:اس شخص کو دیکھو جس کے دل کو اللہ نے (اس وجہ سے ) منوّر کر دیا ہے (کہ اس نے اللہ کے لیے قربانی دی) میں نے دیکھا کہ یہ شخص اپنے والدین کے بہترین کھانے کھاتا اور نفیس مشروبات پیتا تھا (44)کھانوں سے متعلّق نبی اکرم ﷺکی دعائیں اورہدایات ظاہر کرتی ہیں کہ آپ ﷺکو لذیذ کھانو ں کی لذّت محبوب و پسند تھی ، اللہ تعالیٰ کسی پر رزق کے دروازے کھولے تو اسے بطریقِ احسن کھانا اور کھلانا چاہیے ۔ تاہم کسی وقت روزی میں تنگی ہو تو اسوئہ رسول اکرم ﷺصبر و قناعت کی تعلیم دیتا ہے ۔جانبین کی تعلیمات کے باوصف یہ ہر گز نہیں کہا جاسکتا کہ فقرو فاقہ کوئی فضیلت کی چیز ہے ۔شارحینِ حدیث اور شناورانِ سیرت لکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺکے گھریلو حالات میں جو تنگی تھی وہ بایں معنیٰ اختیاری تھی کہ جو مال اور رزق آتا تھا وہ نبی محترم ِ علیہ السلام کے اپنے گھروں ، مہمانوں ، سائلین اور مستقل رہنے والے طلبہ (اَصْحَابِ صُفہَّ)پر خرچ ہوجاتا تھا ، اس موضوع پر بہت لکھا گیا ہے