حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
عیدین کے دنوں میں عبادت کے مفہوم کا رنگ بدل جاتاہے ۔اس دن نفل نماز کے متعلّق ارشاد ہے کہ نماز ِ عید سے پہلے اور نمازِعید کے بعد کوئی (نفل )نماز نہیں ہے (13) اِن ایّام میں روزہ رکھنا حرام ہے ، کیا خوب ارشاد فرمایا:ان دنوں میں روزہ نہ رکھو !یہ کھانے پینے اور بیویوں سے لطف اندوز ہونے کے دن ہیں ،ایک روایت ہے :یاد الٰہی کے دن ہیں ۔(14)یادِ الٰہی کا یہ کتنا پُر بہار تصوّر ہے کہ مخلوقِ خُدا میں آزردہ دل انسانوں کی دل جوئی ہوجائے ا ن ایّام میں کھانا ،کھلانا ،تقسیم کرنا ،محروموں کے احساسِ محرومی کا مداوا کرنا ،بیمار پُرسی ،ناراض کو منانا،رشتوں ،ناتوں کو مضبُوط بنانا او رعزیز واقارب کو ’’عید مبارک ‘‘وغیرہ تہنیّتی جُملوں سے خوش کرنا ۔یہ وہ افعال و اخلاق ہیں جن کے ذریعے خوشیوں میں اضافہ کیا جاسکتاہے ،اور اِن سے انسان کی روح مطمئن ہوتی ہے ؎ ہزار شکر کہ ضایع نہ ہوئی میری کھیتی کہ برق وسیل میں تقسیم دانہ دانہ ہوا مسلمانو ں کی شان وشوکت اور اسلامی شعائر کی سر بلندی آپ ﷺکو بھلی لگتی تھی۔ اسی تناظر میں اس خُوشی کے دن فرزندانِ توحید کی صدائے تکبیر (اَللّٰہُ اَکْبَرُ اللّٰہُ اَکْبََرُلآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہ اَکْبَرُاللّٰہُ اَکْبَرُوَلِلّٰہِ الْحَمْدُ)سے آپ ﷺخوش ہوتے تھے ،یہی مقصد تھا کہ عید کے لیے ایک رستے سے آنا اور دوسرے رستے سے واپسی کا حکم دیا ،اس دن سیّدِ دوعالم ﷺنے خواتین کے لیے خُصوصی بیان فرمایا ،مردوں عورتوں اور رنگ برنگ لباسوں میں مستور بچے آپ ﷺکو آتے جاتے بہت بھلے لگتے تھے۔آپ ﷺکو دیکھا گیا کہ سرخ (دھاریوں والا جوڑا پہنے ہوئے )بازار میں تشریف فر ما ہیں ،اس روز اہلِ اسلام کی آمدورفت سے محظوظ ہوتے ہیں ۔(15)عید گاہ میں نیزہ لایا جاتاہے اور نماز میں آپ ﷺکے سامنے گاڑدیا جاتاہے (16)اسی روز حبشی بچوں کا کھیل دیکھا گیا اورنا بالغ بچیوں نے قومی ترانے پڑھے (17)اور حُضور ﷺنے سنے تو اُمّت کو ذوقیتِ کلام کا نیا راستہ ملا ؎ سر شاریٔ شگفتگیٔ گل کو کیا خبر؟ منسوب اِک اور حکایت ہواسے ہے مدینہ کے حبشی ،مدنی ،مکّی اور مختلف شہروں کے غلام بچّے بلکہ بعض عیسائی ،یہودی بچّے اس شہرِ ذی وقار کی گلیوں ،بازاروں اور یہاں کے باغوں میں کھیلتے ،کودتے دکھائی دیے،ادھران کے درمیان حضرت محمّد ﷺتشریف لے آئے ،دیکھا ایک بچّہ مغموم ہے ،اُسے بلایا ،یا خود قدم رنجہ فرمایا:پوچھا ،بیٹا روتے کیوں ہو ؟نو عمر نے عرض کی :یاَرسوُل اللہ !میرے والد جنگِ اُحد میں شہید ہو گئے (مجھے ابو کی یاد ستاتی ہے )آپ ﷺنے اسے اٹھایا ،سینے سے لگایا اور تاریخی جملہ ارشاد فرمایا: اے پیارے !کیا تم اس (شرف ومنزلت )پہ راضی نہیں کہ (آج کے بعد ) تیرا