حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
رلانا شروع کریں (۳)فن کارکی عزّت اور حوصلہ افزائی ہو،اور(۴)قوم میں جو لوگ منفی سر گرمیوں کے ذریعے پیسہ اور دولت کے ساتھ عزّت کمانا چاہتے ہیں ،اُن کی حوصلہ شکنی ہو ۔٭سیدنا محمد کریم ﷺنے اتّباعِ قرآن میں القاب کا یہ سلسلہ شروع فرمایا تھا ۔کلام ِ اِ لہٰی میں اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السّلام کا لقب ہے۔روحُ الامین حضرت جبریل علیہ السّلام کا اور مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام کا لقب ہے (33)حضورِ اکرم ﷺنے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کو ’’المُھْاجرِیْن‘‘اور بعض کو ’’الْانْصَار‘‘پھر اُن میں معرکۂ بد ر کے جانفروشوں کو ’’بَدرِی‘‘اور بیعتِ رضوان والوں کو ’’اَصْحٰبُ الشَّجَرَہ‘‘،ہجرتِ حبشہ والوں کو ’’اصْحَابْ السَّفیْنَۃ‘‘ القاب سے نواز ا ،جن کی وجہ سے یہ حضرات مراتب میں دوسروں سے فائق تسلیم کیے جاتے تھے ۔ اسی طرح علمی وادبی القاب تھے مثلاً:طلبۂ دین کو ’’اَصحابُ الصُّفَّۃ‘‘،حضرت اُبَی رضی اللہ عنہ کو ’’اَقُرَأالاُمَّۃِ‘‘(بڑے قاری )، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ’’اَنَائُ العِلْم‘‘ (علم کابرتن)حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو ’’غُلَامٌ معلّمٌ‘‘(پڑھا لکھا جوان) حربی و جنگی القاب، مثلاً:حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو’’ نِعْمَ الفَارس‘‘(بہترین شہسوار )انہیں کو بہترین رائے دہی پر ’’حَکیمُ الاُمَّۃ‘‘(اُمّت کے دانشور)فرمایا ۔زکوٰۃکے منتظمین کو’’ اَلعَامِلُ‘‘، وحی لکھنے والوں کو ’’کُتّابُ الْوَحیْ‘‘کہاجاتاتھا ۔ الغرض،عبادت،تعلیم ،جنگ و حرب،ادب،اخلاقِ فاضلہ اور قومی و ملّی خدمات میں سے ہر ایک کے لیے خطابات دیے ،القابات تقسیم کیے ،امتیازی نام رکھے اور اعترافی جملے ارشاد فرمائے ۔(34) مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بڑے اعترافی وامتیازی القاب ،تمغے اور نشانات دیے (35)آپ ﷺکے اعلانِ نُبوّت سے پہلے ’’جوامتیازی نام‘‘جاری تھے ان کو بھی بر قرار رکھا، مثلاً:’’دَاھِیَۃُالعَرَب‘‘شُجاعت و بسالت اور قضاء ت جیسی صلاحیتوں کے حامل شخص کو کہا جاتاتھا ،تیر انداز کو ’’اَلرَّامِی‘‘،مکہ کے تُجار کو’’ اصْحٰبُ الاِیْلَاف‘‘کہاجارہا تھا، آپ ﷺنے ان کو جاری رہنے دیاایسے ہی ’’اَلْکَامِلُ‘‘مَاہرِ فُنون کو کہتے تھے ۔زمانہء جاہلیت میں اہلِ یثرب(مدینہ والوں )میں جہالت کی عُمومیت کے ساتھ کچھ تعلیم یافتہ لوگ بھی موجود تھے ،جو عربی لکھ پڑھ لیتے تھے ۔ان پڑھے لکھے لوگوں میں جو شخص تیر اندازی کی مہارت حاصل کر لیتا تھا ، اس کو کلمہ اور ’’کامل ‘‘کا خطاب دے دیا جاتا تھا ۔اسلام کی آمد کے بعد بھی بعض اصحاب رضی اللہ عنہم ا ن اوصاف کے حامل ہونے کی بناء پر ’’کَامِلْ‘‘لقب کے مستحق سمجھے گئے (36)حُضور ﷺنے ان کا یہ لقب بر قراررکھا ، زمانہ ء جاہلیت میں سویدبن صامت اور ’’حضیرالکتائب‘‘کامل کے لقب سے مشہور تھے ۔زمانہ ء اسلام میں حضرت اوس رضی اللہ عنہ بن خولی کے علاوہ حضرت رافع رضی اللہ عنہ بن