تھے جن کی زندگی از سر تا پا اتباع سنت نبوی (علی صاحبہا الصلوۃ والسلام) کا کامل نمونہ تھی، انہوں نے آخر دم تک دارالعلوم دیوبند میں استاذحدیث کی حیثیت سے اپنا تعلق قائم رکھا۔ اس وقت وہ اگرچہ ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن ان کے علمی کارنامے زیور طباعت سے آراستہ ہوکر مفید عوام وخواص بن چکے ہیں اور کچھ حصہ ان کا مسودات کی شکل میں محفوظ ہے۔ ان کے خلف اکبر مولوی سیداختر حسین مدرس دارالعلوم دیوبند آہستہ آہستہ ان کو منظر عام پر لانے کے لیے ساعی ہیں۔
کتاب زیر نظر حضرت میاں صاحب کے مسودات میں سے ایک اہم اور قابل قدر ان مضامین وتقاریر کا مجموعہ ہے جو امام ربانی استاذنا واستاذا لکل حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن نوراللہ مرقدہ نے درس ترمذی میں بیان فرمائیں۔ حضرت میاں صاحب نے اپنے استاذ کے مضامین کو انہی مختصر الفاظ میں منضبط کیا ہے جو استاذ کی فیض ترجمان سے ادا ہوئے اس صورت میں یہ تقریر حضرت شیخ الہند کی تقریر ہے جس پر پورا پورا اعتماد کیاجاسکتاہے۔ یہ مجموعہ اساتذہ وعلماء کے لیے عموما اور طلبہ کے لیے خصوصا بے حد مفید ہے اور طویل مباحث میں بڑی مجلدات کی طرف مراجعت سے استغناء ہوجاتاہے۔ میں امید کرتاہوں کہ انشاء اللہ العزیز حدیث کی خدمت کے سلسلہ میں یہ ایک نادر اضافہ ثابت ہوگا اور شائقین علوم نبویہ(علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام ) اس سے بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔
فقط واللہ المعین۔
محمد ابراہیم عفی عنہ بلیاوی ۲۲ ذی الحجہ ۱۳۶۶ھ
5
مقدمہ
الحمدللہ وکفیٰ وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ !
اما بعد یہ مجموعہ ان تقاریر ومضامین کا ہے جو بوقت درس حدیث فخر المفسرین خاتم المحدثین حضرت شیخ الہند مولانا الحاج محمود حسن صاحب محدث اعظم دارالعلوم دیوبند قدس سرہٗ کی زبان فیض ترجمان سے سن کر عالم ربانی حضرت میاں صاحب مولانا الحاج سید اصغر حسین صاحب ؒ نے ضبط وتحریر کیا تھا۔
مضامین کی خوبی اور حضرت مولانا شیخ الہند ؒ کی علمی تقریر کی عمدگی محتاج بیان نہیں، تمام ہندوستان میں آپ کے علوم وکمال خصوصا فن حدیث کا تبحر اور مہارت کی دنیا میں جیسی شہرت تھی وہ اظہر من الشمس ہے۔ حضرت مولانا کا حلقۂ درس دیکھ