صاحبین اور بعض فقہاء فاعل ومفعول پر حد زنا واجب فرماتے ہیں امام صاحب فرماتے ہیں کہ سیاسۃ خواہ قتل کرڈالو لیکن حد زنا میں داخل نہیں اور قتل سیاسۃ میں رجم شرط نہیں، مرتدہ میں امام صاحب فرماتے ہیں کہ محبوس رکھی جائے جب تک توبہ نہ کرے کما بینہ الترمذی۔
باب حد ساحر
بعض کہتے ہیں کہ اگرحد کفرتک پہنچ جائے تو بوجہ ارتداد قتل کیاجائے۔ بعض کہتے ہیں کہ اگر ایذا اس کی سخت ہو تو بلوغ الی الکفرضروری نہیں ویسے بھی قتل کردیاجائے مثلا اپنے سحر سے لوگوں کو ہلاک کرتاہے یا مال برباد وضائع کرتاہے۔
باب الغال
احراق متاع کوئی حد شرعی نہیں کیونکہ وہ قواعد زجروسزا کے خلاف ہے اور مال مسلم کی اضاعت ہے۔ آپ ﷺ نے سیاسۃ ایسا کرایا تھا چنانچہ سالم کے قرآن کو مستثنیٰ فرمادینے سے ظاہر ہوتاہے کہ حد شرعی نہ تھی ورنہ اسے کسی طرح جدا کرلیتے۔
باب صیدالکلب
بوقت ارسال تسمیہ شرط ہے ورنہ کلب کاشکار کیا ہوا حلال نہ ہوگا اسی طرح رمی سہم اور طیر بازی میں ۔کلب مجوسی اول تو معلم نہ ہوگا ۔اور اگر ہو بھی تو وہ ارسال بالتسمیہ نہ کرے گا اور اگر کرے بھی تو اس کا تسمیہ معتبر نہیں لہٰذا عموما کلب مجوسی کاصید حلال نہیں ہاں اگرمجوسی کاکلب معلم مستعار لیکر مسلمان نے ارسال کیا ہو تو شکار جائز ہوگا۔غرض اعتبار ارسال کاہے نہ کہ مالک کا۔
باب من وجد صیدہ میتا
دیگر فقہاء ظاہرحدیث پر عمل کرتے ہیں امام صاحب اس میں ذرا احتیاط زیادہ فرماتے ہیں اورکہتے ہیں کہ اگر تلاش کرتے ہوئے مایوس ہوکر بیٹھ رہا اور امید نہ رہی تو پھر اگر مل بھی جائے تو جائز نہیں ہاں اگر تلاش کرتے ہوئے اسی وقت مل گیا تو جائز ہے اگرچہ آنکھ سے غائب ہوگیا ہو۔ ناامیدی اور دیر کے بعد بھی اگر قرائن سے پورا یقین ہوجائے کہ میرے ضربہ کے سوا اور صدمہ سے نہیں مرا تو بھی عندالحنفیہ جائز ہے۔(فما الفرق الآن الا قلیل)
اگرکلب نے صید میں سے کھالیا تو عندالامام بھی اس صید کو کھانا نہ چاہئے۔
باب زکوٰۃ الجنین