(کیونکہ تکرار جماعت مسجد میں مکروہ ہے نہ کہ جنگل میں ۔ (راقم)
حنفیہ ظہر میں دو اقامتیں اور عشاء و مغرب میں ایک اقامت کہتے ہیں (باقی تطبیق مذکور ہی ہوچکی ہے) جمع بین الصلٰوتین عند الحنفیہ بلاجماعت جائز نہیں (چنانچہ فقہ میں شرائط مذکور ہیں)
باب من ادرک الامام بجمع
یہی حنفیہ کا مذہب ہے۔ فرض عند الحنفیہ صرف دو ہیں طواف اور وقوف(بعض ابواب کی تقریر بوجہ آسان ہونے کے چھوڑدی گئی ۔(راقم)
باب رمی الجمار راکبًا
حنفیہ کا یہ قاعدہ ہے کہ جس رمی کے بعد رمی نہ ہو اسکو راکبًا کرنا جائزنہیں۔ بطن وادی سے رمی جمار افضل ہے ورنہ جس طرف سے کرے جائز ہے۔ تکبیر و ذکر اللہ بھی رمی کے ساتھ چاہیے ۔ فی نفسہٖ رمی جمار اور افعال حج ہیئت مجنونانہ ہے۔ دیوانے لوگ بھی پتھر اینٹ مار ا کرتے ہیں۔ اسی طرح اور جملہ افعال بھی دیوانگی پر دال ہیں۔ محققین نے فرمایا ہے کہ افعال حج کے بعد اصل تو یہ تھا کہ اپنی جان کی قربانی کی جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے (ہماری کم ہمتی پر نظر کرکے) اپنی رحمت وعنایت سے غنم و بقر کو عوض قرار دیدیا۔
باب اشتراک البدنۃ
جمہور کے نزدیک شرکت سات سے زیادہ کی جائز نہیں عشرۃ کا شریک ہونا پہلا قصّہ ہے اور دوسری روایات سے منسوخ ہے۔
باب الأشعار
اصل اشعار مکروہ نہیں بلکہ امام صاحب اپنے زمانہ کے اشعار کو مکروہ فرماتے ہیں (وفیہ ابحاث لم نستفدھا من الاساتذۃ فلیلتقط من غیر ھٰذا التقریر (راقم)۔ مقام قدید سے ہدی خریدنے کا حضرت عمر ؓ کا واقعہ آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد کا ہے ۔ وہو اصح۔
باب تقلید الہدی
عند الحنفیہ بمجرد سوق ہدی محرم نہیں ہوتا ۔البتہ اگر ہدی کے ساتھ جائے تو بمجرد سوق محرم ہوجائے گا)تقلیدغنم سے وہ اصطلاحی تقلید مراد نہیں۔ چنانچہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ وہ اُون (عھن) کی ہوتی تھی پس تقلید متعارف مراد نہیں۔