اگر ضعف کو مان بھی لیاجائے تو کثرت کی وجہ سے ایک درجہ کی تقویت آگئی ہے پھر بھلا ثیاب بذلہ پر قیاس کی وجہ سے ان کو کیسے چھوڑنا درست ہوگا؟اقوال وآثار کو پیش کرنے کی جرأت شوافع کو حدیث کے مقابلہ میں نہ چاہئے۔ بعض دفعہ تو روایت قوی کے مقابلہ میں ضعیف پر عمل کرلیتے ہیں۔ پھر یہاں تو بجز قیاس کے اور کوئی معارض بھی نہیں اور روایت کو بھی بعض نے حسن بلکہ صحیح کہاہے لایصح فی ہذا الباب یعنی حد صحت کو نہیں پہنچی نہ یہ کہ مطلق ثبوت ہی نہیں ہوا۔ باب لیس فی الخضروات کی روایت ضعیف ہے مااخرجتہ الارض اس کے معارض ہے اس لیے خضروات میں بھی امام صاحب عشر واجب فرماتے ہیں۔
باب الزکوٰۃ علی الیتیم
اس کو امام مالک وابوحنیفہ واجب نہیں فرماتے۔ امام شافعی اس روایت کی وجہ سے واجب فرماتے ہیں لیکن اس روایت میں صدقہ سے مراد زکوٰۃ نہیں کیونکہ وہ آکل مال ہیں ہوتی بلکہ صرف چالیسواں حصہ آتاہے اورپھر جب قدر نصاب سے کم ہوجائے تو زکوٰۃ ساقط ہوجاتی ہے۔ بلکہ صدقہ سے مراد نفقات ہیں۔ اور اگر زکوٰۃ ہی مراد ہوتویہ مطلب ہوگا کہ بلوغ یتیم کے بعد اس کے مال میں تجارت کرو کہ زکوٰۃ جواب واجب ہونے لگی ہے وہ آکل نہ ہوجائے کیونکہ گویتیم بالغ ہوگیا ہے مگر بمجرد بلوغ تو صیت وولایت فسخ نہیں ہوجاتی پس تجارت جائز ہوگی۔
باب الرکاز
العجماء جرحہا جبارمیں اتفاق ہے، رکاز سے امام صاحب معدن مراد لیتے ہیں۔شوافع دفینہ جاہلیت کہتے ہیں۔ واقع میںیہ لغت کی بحث ہے اور لغت سے امام صاحب کی پوری تائید ہوتی ہے۔ (فانظر فی تقریرات اخر)
باب الخرص
دقت سے بچانے کو امام اندازہ کردے کہ اس قدر پیداوار ہوگی اس کا عشر صدقہ میں امام کو ادا کردیں چنانچہ خیبر میں عبداللہ بن ابی رباح خرص کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ ثلث وربع چھوڑنے کو اس لیے فرمایا کہ کھیتی وغیرہ کاٹنے کے وقت جو سائل آجاتے ہیں ان کو دیا جائے کیونکہ یہ عشر بتمامہ حق مساکین وفقراء ہے پس کچھ حصہ یہاں دیدیاجائے ورنہ مالک کو اپنے پاس سے دینا پڑے گا آج کل جو خرص مروج ہے کہ مالک جاکر معین کرآتے ہیں کہ اس قدرپیدا وار ہوگی اور بموجب حساب حصہ بتلاتے ہیں کہ پانچ من یا دس من ہم کو دینا یہ ناجائز ہے کہ انہوں نے اپناحق معین ثلث یا ربع بعوض اس مقدار معین کے فروخت کردیا۔ اب ان کو غرض نہیں کہ اسی میں سے دے یا کہیں اور سے اور یہ جائز نہیں دوسرے یہ کہ معلوم نہیں کہ اندازہ سے کم پیدا ہو یا زائد۔ اگر کم زیادہ ہوا تو مالک کو یا مزارع کو نقصان رہے گا کیونکہ ان کا توحق