سے اس شخص کو دیدیئے پس اگر عمل کرنا ہے تو روایت کے تمام افعال کی اجازت دیجئے ۔ منبر سے اترنا۔ خطبہ ترک کرنا ۔ سامعین کا وہاں سے جاکر کپڑے لانا ۔ پھر آپ کا اس کو عطافرمانا اتنی حرکتیں اور افعال خطبہ میں واقع ہوئے ۔ یہ کوئی بات نہیں کہ اور افعال کو تو منسوخ کہدیا جائے صرف رکعتین پر جم جائیں بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ آپ نے جب تک خطبہ شروع ہی نہ فرمایا تھا لیکن یہ جواب تام نہیں۔ اس پورے واقعہ کے معلوم ہونے سے صراحۃ معلوم ہوتاہے کہ یہ ابتداء کا قصہ ہے ورنہ دیگر افعال کو تو شوافع بھی جائز نہیں فرماتے تعجب ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تو اس وقت منع (چنانچہ اذاقلت لصاحبک انصت فقد لغوت واردہے )اور تحیۃ المسجد جو عند الشوافع بھی نوافل سے زیادہ مرتبہ نہیں رکھتی بوقت خطبہ جائز ہو ۔ غرض جمہور سلف کا موافق ہونا اور آیت کے شان نزول اور روایات کثیرہ کی تائید یہ ایسے امور ہیں کہ انکے بعد امام صاحب کو اپنے مذہب میں کسی قسم کی دقت نہیں رہتی ادھر نسخ کا دعوی اور وہ بھی مع القرائن المفیدہ قویہ پھر بھلا کس طرح ممانعت رکعتین عند القویہ کے قائل نہ ہوں ۔
باب اذان ثالث
جن حضرات کے فہم ایسے ہوں اور تفقہ فی الدین حاصل ہو ان کے زیادہ کرنے کا نام بدعت نہیں ہے۔ یہ وہی صحابہ ہیں جو قرآن شریف کے جمع کرنے میں اس قدر متردد تھے اور اتنی بحث کے بعد رائے طے ہوئی تھی یا خیر بطرز بعض بدعت حسنہ کہا جائے مگر محققین کے یہاں بدعت تو حسنہ ہوتی ہی نہیں لیکن یہ نزاع لفظی ہے ۔ قراۃ فی الجمعہ والعیدین کے بارہ میں جو سورتیں وارد ہوئی ہیں یہ بطور تعیین نہیں ہیں البتہ سنت ہے اگر بہ نظر اتباع حدیث ان کو پڑھے تو بہت بہتر ہے لیکن امام صاحب ضروری نہیں فرماتے بعض نے اسمیں بہت تشدید و تاکید کی ہے احتباء میں چونکہ اکثر غنودگی آجاتی ہے اور یہ ہیئت جالب نوم ہے لہذا کراہت ہے نفس احتباء مکروہ نہیں مروان کے بیٹے کے اشارہ بالیدین اور رفع ید کا جوذکر ہے وہ یا تو بوقت دعاء کرتا ہو یا صرف اشارہ کے لئے آنحضرت ﷺ کا رفع سبابہ فی الخطبہ جو مروی ہے وہ بوقت تشہد ہوتا ہوگا کیونکہ خطبہ میں بھی تشہد ہے یا صرف اشارہ اور اعلام کے لئے ۔
باب الصلوۃ قبل الجمعۃ وبعدہا
کلام اس میں ہے کہ سنن موکدہ کس قدر ہیں ۔ امام صاحب حدیث قولی کو لیتے ہیں اور ابن مسعود کا تعامل موید ہے ۔ صاحبین چھ رکعت فرماتے ہیں امام صاحب بوجہ حدیث قولی چار رکعت کو لیتے ہیں ۔
باب ادراک الجمعۃ
امام صاحب کے نزدیک جمعہ ہی ادا کرلے گو کسی جز میں آکر امام کا شریک ہوا ہو اور ایک روایت کے موافق تو سجدہ سہو میں