تقدیر کبیرہ تمام معاصی کے مکفر نہیں بعض کے مکفر ہیں اور وہ بعض صغیرہ ہیں کبیرہ بلا کفارہ رہ گئے۔ پس کل کے مکفر نہ ہوئے تو مطلق مکفر تو اب بھی ہیں ہذا ہو المطلوب۔
باب فضل الجماعۃ
سبع و عشرین اور خمس وعشرین کو یا تحدید کیلئے نہ لیا جائے بلکہ تکثیر مراد لی جائے تو بھی تعارض نہیں رہتا یا باعتبار قلت وکثرت جماعت کے تفاوت ہے۔
باب من سمع النداء ولا یجیب
احراق بالنار گو بجز اللہ تعالیٰ کے دوسروں کے لئے جائز نہیں ۔ لیکن ظاہر ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تو آدمی مکان سے باہر نکل جاتے پس احراق الحیوان بالنار نہ پایا جاتا۔ بلکہ احراق متاع ہوجاتا اور وہ جائزہے۔ یا قبل العلم بخصوصیۃ ھٰذا العذاب فرمایاہو۔ لیکن آئندہ حدیث کے لئے یہاں سے سمجھ لینا چاہیے کہ ترک جماعت اولیٰ پر یہ وعیدیں فرماتے ہیں اگر جماعت ثانیہ بھی معتبرہوتی تو انکو ایک عذر ہوتا کہ ہم دوسری جماعت میں پڑھیںگے۔
باب الجماعۃ الثانیہ
ائمہ مجتہدین میں سے صرف امام احمد ؒ تکرار جماعت کے قائل ہیں دیگر ائمہ بالاتفاق مکروہ کہتے ہیں۔ جواز میں کلام نہیں لیکن جواز و کراہت جمع ہوجاتے ہیں۔ پس ائمہ ثلاثہ کے نزدیک منفردًا پڑھنا بہ نسبت جماعت ثانیہ کے اولیٰ وافضل ہے اور امام صاحب کہ ظاہر الروایت یہی ہے۔ چنانچہ ظہیر یہ میں نقل ہے۔ بعض فقہاء کے لا باس فرمانے سے دھوکہ نہ کھانا چاہیے کیونکہ فقہاء تو لا بأس کو غیر اولیٰ میں استعمال کرتے ہیں اور بعض کتب میں جو لا یکرہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مکروہ تحریمی نہیں یعنی مع الاذان والاقامۃ مکرہ تحریمی ہے اور بدون انکے مکروہ تحریمی نہیں۔ مقلد کے لئے تو اثنا بھی کافی ہے کہ امام کا یہ مذہب ہے کہ تکرار مکروہ ہے اور پھر اسکے ساتھ اباحتِ جماعت ثانیہ کے مفاسد پر نظر کرنے سے تو خوب واضح ہوجاتا ہے کہ ہر گز نہیں چاہیے ۔ چنانچہ جامعِ اولیٰ میں سستی اور کسل ہوجانا وغیرہ اسکا ایک ادنیٰ اثر ہے اور جب صحابہ ؓ کے فوتِ جماعت پر تنہا ادا کرنے اور کہیں جماعت ثانیہ نہ ہونے کو دیکھا جاتا ہے تو خود اسکا مُحدَث اور بے دلیل ہونا معلوم ہوجاتاہے۔ نیز اس روایت سے جماعت مفترضین ثابت نہیں ۔ بلکہ مفترض و متنفل کی جماعت ثابت ہے پھر اسکا حجت ہونا درست نہیں اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ﷺ نے بیان جواز کے لئے کرادیا ہو۔ ولا منافاۃ بین الجواز والکراہۃ جیسا کہ عادت شریف جنابت کی حالت میں سونے کے وقت وضو استنجا کی تھی لیکن ایک دفعہ بیان جواز کے لئے پانی کو ہاتھ تک نہ لگایا اور بلا غسل ہی خواب فرما یا پس اسی طرح یہ بھی ہوگا کیونکہ بیان جواز نبی علیہ السّلام کے لئے ضروری ہے۔ آپ کے