تقریظ ِ
(شیخ الادب والفقہ حضرت مولانا الحاج محمد اعزاز علی صاحب قدس اللہ سرہ صدر مفتی دارالعلوم دیوبند)
حضرت مولانا الحاج المولوی السید اصغرحسین صاحب قدس سرہ دیوبند کے ان علماء میں سے تھے جن کا علم، تقوی، زہدخواص وعوام میں مشہور تھا ، دیوبند میں جب ’’میاں صاحب‘‘ کا لفظ استعمال کیاجاتاتھا تو اس سے آپ ہی کی ذات مراد ہوتی تھی۔
میں نے اپنے طالب علمی کے زمانہ میں ترمذی شریف ،ابوداؤد شریف، بخاری شریف کی وہ یادداشتیں حضرت ممدوح سے لیکر نقل کر لی تھیں جو حضرت ممدوح نے بوقت درس جمع کی تھیں، لیکن میری بدقسمتی سے وہ میرے پاس سے اس وقت ضائع ہوئیں جبکہ میں ان کا محتاج تھا۔
اس تقریر کے لیے میرا کچھ عرض کرنا ناشناس کی تحسین یا تجاوز من الحد ہے، کیونکہ اس میں مضامین توقطب العالم حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ کے ہیں اور ان کے جامع میاں صاحب پس
زمدح ناتمام ماجمال یار مستغنی است
ہاں، طلبہ علوم سے عموما اور طلبہ علوم حدیث سے خصوصا یہ عرض کروں گا کہ یہ تقریر علوم حدیثیہ کاایک بے کنار سمندر ہے اس کو حرز جان بناویں اور بار بار مطالعہ کریں، ہر مرتبہ کے مطالعہ میں وہ انشاء اللہ محسوس کریں گے کہ ان کے علم میں بہت کچھ اضافہ ہوا۔ اور حضرت میاں صاحب کے صاحبزادوں کی خدمت میں یہ عرض کروں گا کہ وہ اس تقریر ہی کی اشاعت پر اکتفا نہ کریں بلکہ بقیہ تقاریر کو بھی شائع فرماویں، ان کی یہ علمی یادگار ان کے لیے بھی نافع ہوگی آپ کے لیے بھی اور آپ لوگ ان کے لیے ایک ایسا صدقۂ جاریہ قائم کردیں گے کہ جس کا ثواب ان کو زمانہ مدیدہ تک ملتارہے گا۔
محمد اعزاز علی غفرلہ امروہی ۲۸ شوال ۱۳۶۶ھ
تقریظ ِ
(جامع معقول ومنقول حاوی فروع واصول حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب بلیاوی صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند)
حامداً ومصلیاً ومسلماً امابعد!
حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب المعروف بہ میاں صاحب ؒ محدث دارالعلوم اپنے زمانہ کے ان اولیاء کبار میں سے