۔
باب الجمع بین الصلوتین
حنفیہ جمع صوری پر حمل کرتے ہیں ابن عمر کا قصہ بظاہر اس کے مخالف ہے جس سے بظاہر بعد غروب شفق مغرب پڑھنا معلوم ہوتا ہے لیکن دوسری روایات سے ثابت ہے کہ نماز کے بعد شفق باقی تھا ۔( تفصیل فی تقریر البخاری و مسلم )
باب الکسوف
اس میں ایک رکوع سے پانچ تک رکوع مروی ہیںامام صاحب قاعدہ اصلیہ اور رکوع واحد کی روایت پر عمل کرتے ہیں اور باقی پر چونکہ عمل ممکن نہیں لہذاچھوڑتے ہیں شوافع نے دورکوع کے سوا سب روایات اور قاعدہ کلیہ کو چھوڑا ۔ (مسلم کی تقریر دیکھو )
باب صلوہ الخوف
اس میں حنفیہ ابن عمر کی روایت کو لیتے ہیں کیونکہ و ہ نص قرآنی کے مضمون کے مطابق ہے اور ہر حالت میں جاری ہو سکتی ہے خواہ دشمن بجانب قبلہ ہو یا دوسری طرف اور صورتیں امام صاحب کے نزدیک جائز نہیں ۔
باب سجود القرآن
ام درداء [ابوالدرداء صحیح ہے۔]نے گیارہ سجدے آپ کے ساتھ کئے ہونگے زیادہ کی نفی نہیں ۔ مفصلاتو تجم کے سجدہ کو امام مالک نہیں مانتے ۔
باب یدرک الامام ساجدا
حدیث سے معلوم ہوا کہ ادراک رکوع سے رکعت مل جاتی ہے ورنہ فوت ہوجاتی ہے۔ شوافع کے مذہب پر مدرک فی الرکوع کی نماز نہ ہونی چاہیے کیونکہ اس نے فاتحہ کی قرأت نہیں کی۔
باب مقدار الماء
مکوک یعنی مد اور مدربع صاع اور صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے غرض دور طل سے وضو فرماتے تھے امام صاحب صاع عراقی کو صاع شرعی اور امام شافعی صاع مدنی کو کہتے ہیں۔والیہ ابو یوسف