مؤلفۃ القلوب اب مصرف نہیں رہے یہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے تک خاص تھے شوافع اب بھی مصلحتاً دینا جائز کہتے ہیں۔صدقہ اگر وراثت میں لوٹ کر آوے تو لینا بلاشبہ جائز ہے۔صوم فرض میں نیابت عندالحنفیہ جائز نہیں۔
صومی عنہا کامطلب عندالحنفیہ یہ ہوگا کہ اسکا صوم ادا کرو یعنی فدیہ دو۔ مجاورہ میں سبب کوذکر کرکے مسبب مراد لے لیاجاتاہے اسی کو مؤید قول عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے کہ لا یصوم احد عن احد ولا یصلی احد عن احد۔ قیاس علی الصلوٰۃ بھی اسی کو مقتضی ہے صوم فرض میں نیابت عندالشافعی جائز ہے نماز میں بالاتفاق ناجائز ۔ اورحج میں بالاتفاق جائز۔
باب
انفاق میں بیت الزوج جائز ہے جبکہ دلالۃ یا عرفا اجازت ہو غرض اجازت ہونی چاہئے خواہ کسی قسم کی ہو۔
باب صدقۃ الفطر
صرف حنطہ کی مقدار میں خلاف ہے اور اشیاء میں ایک صاع بالاتفاق ہے زبیب میں امام صاحب سے دو روایتیں ہیں لیکن بہتر وہ ہے جوحدیث کے موافق ہے اس باب کی حدیث شوافع کی حجت نہیں ہوسکتی کیونکہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتوی محض اجتہاد سے نہ تھا بلکہ حکم ان کو کسی حدیث سے معلوم تھا چنانچہ ابوداؤد میں نصف صاع کی روایت ہے۔ اور اگر محض اجتہاد ہوتا جب بھی پوری حجت تھا کیونکہ صحابہ نے اس کو قبول فرمالیا۔ باقی ابوسعید کا قول بھی حنفیہ کے خلاف نہیں اور اگر خلاف ہو تو دیگر صحابہ وتابعین کے مقابلہ میں مضر نہیں۔ ان کے قول کا مطلب یہ ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک صاع نکالتے تھے اب حنطہ کا بھی ایک ہی صاع نکالیں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حنطہ بہت کم تھا۔ ذی مقدور لوگ تھوڑا بہت اپنے لیے استعمال کرتے تھے۔ اہل وعیال وخدام کے لئے شعیر وغیرہ ہوتاتھا چنانچہ ایک صحابی کی عیادت کو آپ تشریف لے جانے اور ان کا دل گیہوں کی روٹی کو چاہنے کا قصۂ روایات میں موجودہے۔ پس اس کمیابی کی وجہ سے اس کا حکم ذرا غیر معروف رہا وہاں ایسا کون تھا جو حنطہ سے صدقہ ادا کرتاکیونکہ نہایت کمیاب اور گراں تھے بعدکے زمانہ میں جب وسعت ہوئی تو لوگوں نے اور غلہ پرقیاس کرکے حسب عادت یا رغبۃ للثواب حنطہ سے بھی ایک ہی صاع نکالا البتہ جن لوگوں کو وہ روایتیں اور حکم حنطہ معلوم تھا۔ انہوںنے نصف صاع کاحکم دیا روایات میں من المسلمین کا لفظ بھی ہے اور بعض میں نہیں امام صاحب کی طرف سے ہر ایک غلام مسلم وغیر مسلم کی طرف سے واجب ہے کیونکہ مکلف ومخاطب بالاداء مولاہے۔ جب وہ مسلمان ہوگا تو سب غلاموں کی طرف سے اداکرنا واجب ہوگا۔ شوافع صرف عبدمسلم کی طرف سے واجب فرماتے ہیں مولا مسلم ہو یا کافر۔ اگر کافر ہو توغلام سے ادا کرائیں۔ جن روایات میں