بھوکے کے سامنے سے عمدہ کھانا گذرے یا تشنہ کے سامنے سے سرد پانی تو بلا اختیار دل چاہتا ہے اور وہ خواہش اس قسم کے علاج سے رفع ہوجاتی ہے۔ اگر بھوکے کو عمدہ طعام دیکھ کر رغبت ہو اور پھر روکھا سوکھا کھانا اپنے پاس سے کھالیوے تو وہ بھوک اور حاجت رفع ہوجائیگی۔ البتہ جو خواہش خباثت نفس سے ہے وہ اس طرح زائل نہیں ہوتی اسکا یہ علاج نہیں۔ اسکا علاج یہ ہے کہ مرغوب کے انواع واقسام ہی سے پرہیز کرے مثلاً کھانے کی خواہش خبث و حرص نفس سے ہو تو فاقہ کرے اور نفس کو بھوکا مارے کیونکہ علاج مذکورہ فی الحدیث اس کے لئے نہیں مصلح ہوسکتا ہے۔
باب سفر المرأۃ وحدہا
سفر ثلٰثہ ایام بدون محرم کے حرام ہے اور اس سے کم مدت کا سفر حرمت میں کم ہے بدون محرم کے سفر ثلثۃایام ہرگز نہ کرے خواہ بوڑھی ہو یا جوان اور سفر حج ہو یا سفر حاجت وہذا عندالحنفیہ وغیر ہم جوز وہ فی بعض الصور۔
باب دخول علی المرأۃ
اس دخول سے مراد ہے کہ جسکی ممانعت دوسری روایت میں بالفاظ لایخلون رجل بامرأۃ (او کما قال) آئی ہے ورنہ جس مکان میں عورت ہو اس میں جانا رہنا مطلقًا ممنوع نہیں خصوصًا جبکہ وہاں کوئی اور بھی ہو۔
باب طلاق الحائض
حنفیہ کے یہاں بھی جب تین اطہار بلا جماع میں تین طلاق دیگا تب’’طلاق سنت‘‘ سنی ہوگی اور اگر ایک طہر میں تین دے تو بھی حَسَنْ ہے فقہاء کہتے ہیں کہ طلاق فی حالت الحیض بہت مذموم ہے لیکن واقع ہوجاتی ہے اور رجعت واجب ہے ۔ چنانچہ آپﷺ نے رجعت کا ارشاد فرمایا اور رجعت جب ہوگی کہ طلاق واقع ہوچکی ہو۔ بعض اہل ظاہر کے نزدیک طلاق حیض واقع ہی نہیں ہوتی وھو بعید عن السداد لروایات ابن عمرؓ۔
باب طلاق البتہ
حنفیہ مرد کا اعتبار کرتے ہیں اور ایک کی نیت میں ایک اور تین میں تین طلاق واقع ہونے کو فرماتے ہیں دو کی نیت میں بھی ایک ہی واقع ہوگی۔ لیکن امۃ میں دو کی نیت سے دو ہی واقع ہونگی۔ کما بین تفصیلہ فی اصول الفقہ
باب مطلقہ ثلٰث
اسکے سکنیٰ ونفقہ میں حنفیہ کا وہی مذہب ہے جو حضرت عمرؓ کا تھا یعنی نفقہ سکنیٰ ہر دو واجب ہے۔ شوافع نے سکنیٰ کو واجب کہا ہے لقولہ تعالیٰ لاتخرجوھن من بیوتھن اور نفقہ کو ساقط۔ لیکن حنفیہ بعض آیات کے اشارات اور روایات سے نفقہ کو بھی