استحباب اور افضلیت کا کوئی منکر نہیں یہاں تک کہ خود ترمذی کہتے ہیں کہ ورأوا ان یوتر الرجل الخ یعنی پڑھے تو تین مگر اس ترکیب سے کہ دو کے بعد سلام دیکر فورا اورایک پڑھے گویا سبھی ایک صورت اتصال کی ہے۔ اس سے ہماری سمجھ میں حدیث عائشہ کا مطلب آگیا کہ وہ جو پانچ وتر پڑھنے کو کہتی ہیں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اپنی دورکعت پڑھے اورفورا سلام کے بعد تین اور پڑھ لے پانچ ہوگئیں تین آخر کے وتر رہے۔ باقی عائشہ ؓ کا سب کو وتر فرمانا ایسا ہے جیسابعض اہل علم کا باوجود فصل بین الرکعۃ والرکعتین کو تین شمار کرنا۔ قراء ت وتر کی روایات سے پوری طرح ثابت ہوتاہے کہ آپ ﷺ ہمیشہ تین رکعت وتر پڑھتے رہے۔
مبادرۃ الصبح الخ: ان روایات سے یہ نہیں سمجھا جاتا کہ وتر کی قضا بھی نہیں بلکہ تاکید ہے کہ اس سے پہلے ادا کرلو ورنہ قضا ہوجائے گی۔تکرار ونقض وترفی لیلۃ واحدۃ جمہور کے نزدیک جائز نہیں بلکہ اولا جو پڑھے گئے وہ وتر رہیں گے۔ اس سے بھی وجوب ثابت ہوتاہے کہ جیسا تکرار فرض نہیں تکبرار واجب بھی نہیں ورنہ نوافل کے تکرار کو کون منع کرتاہے؟
راحلۃ پر وتر پڑھتے ہوئے حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ کو دیکھا ہوگا مگر معلوم نہیں کہ کس وقت اور کب کسی ضرورت سے راحلہ پر پڑھے ہوں گے؟ باقی عادت شریفہ تو ہمیشہ زمین پر اترکر پڑھنے کی تھی۔
باب صلوۃ الزوال
ممکن ہے کہ یہ چار رکعت علیحدہ فی الزوال کی ہوں یا وہ بھی سنن موکدہ ہوں صلوۃ حاجت کی دعا یا تو قعدہ اخیرمیں درود کے بعد پڑھے یا سلام کے بعد متصل پڑھے ۔
ابواب صلوۃ الاستخارہ
اس دعاء کے لیے صرف من غیر الفریضہ فرمایا گیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ مستقل نوافل کی بھی ضرورت نہیں اگر سنن رواتب کے بعد بھی پڑھ لے گا تو سنت استخارہ ادا ہو جائیگی اگر اس کی دعاء مقبول ہو گئی تو جانب خیر وقوع میں آئیگی ۔
صلوۃ التسبیح میں یہ جلسہ بعد السجدتین جلسہ استراحت نہیں بلکہ یہ تو پڑھنے کی غرض سے ہے اس قاعدہ سے پڑھے کیونکہ حدیث میں اسی کا امر ہے ۔ ام سلیم کو جو تعلیم فرمائی یہ بھی صلوۃ التسبیح ہے ۔ عبداللہ بن المبارک کا طرز بھی بعض روایات سے ماخوذ ہے اور آپ کے احناف کو مفید سجود سہو میں نہ پڑھے اس لئے کہ عدد معین تو پہلے ہی پورا ہو چکا ہے ۔
درود وصلوۃ تبعا لانبیاء اپنے لیے بھی جائز ہے ۔ تشبیہ صلوۃ ’’فی المقدار ‘‘مراد نہیں جس سے اللہم صل علی محمد کما صلیت الخ میں خلجان ہو بلکہ مطلق جنس ونوع مراد ہے مثلا زید کو کہیں کہ ہمارا قرض بھی دیدو جیسے تم نے عمرو کا پیسہ ادا کر دیا ۔