آیت کی مقدار پہلے سے قیام فرمالیتے تھے پس وہ قیام قیام للرکوع نہ ہوا۔ غرض مطلق قیام کی نفی منظور نہیں۔
باب لَاَسمَعُ بُکاء الصَّبِی
معلوم ہوا کہ اس قسم کے اعذار حادثہ کی وجہ سے تخفیف جائز بلکہ مستحب ہے باقی رہا کسی کی رعایت سے ذرا طول کردینا مثلاً بہت سے لوگ وضو کررہے ہیں اسی مصلحت سے طویل قرأت پڑھ دی تو جائز ہے اگر کسی کے ادراکِ رکعت کے لئے رکوع ذرا طویل کردے تو جائز ہے بشرطیکہ وہ شخص معین اور معلوم نہ ہو کہ کون ہے اور اگر معلوم ہو اور پھر بھی لوجہ اللہ خالص نیت سے کرے تو اصل میں جائز ہونا چاہیے تھا مگر علماء نے منع کیا ہے کہ ایسی نیات آج کل مفقود ہیں۔
باب السدل
اگر ایسی حالت میں سدل کیا کہ دوسر ا کپڑا نہیں پہن رہا تھا تو بوجہ کشف عورت نماز فاسد ہوگی ورنہ مکروہ ہوگی۔
باب مسح الحصی
ضرورتاً ایک دو دفعہ کرلے بلا ضرورت مشغول نہ ہونا چاہیے نفخ سے اگر آوازِ حروف پیدا ہو تو بوجہ پیدا ہوجانے صوت کے نماز فاسد ہوجائیگی۔بلا خروج صوت وحروف فاسد نہ ہوگی۔
باب الاختصار
یعنی پہلوؤ ںپر ہاتھ رکھنا نماز میں بھی مکروہ ہے اور خارج صلوٰۃ بھی۔ اس لئے کہ شیطان کی عادت ہے ، ایک روایت میں اسکی نسبت راحۃ اہل النار وارد ہے۔
باب
یعنی بعد نماز کے دُعاء بھی مانگے یارب اِفْعَل کذا اعطِ کذا اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ وتر منجملہ نوافل نہیں ہیں کیونکہ یہ حدیث دربارہ نوافل ہے۔ پس نوافل تمام مثنیٰ مثنیٰ ہیں اور وتر چونکہ مثنیٰ نہیں لہٰذا معلوم ہو ا کہ سنت ونفل میں داخل نہیں۔
باب
تشبیک بین الاصابع نماز میں تو مکروہ ہے ہی، خارج صلٰوۃ بھی بلا ضرورت نہیں چاہیے۔
باب طول القیام والسجود
اس سے بصراحت و تنصیص فضل قیام ثابت ہے کسی قسم کا شبہ نہیں مدعا پر نص ہے افضل صلوٰۃ کے جواب میں آپ فرمارہے ہیں۔ شافعی ؒ کثرتِ سجود کو افضل فرماتے ہیں لیکن انکی مستدل کوئی روایت اس حدیث ثوبان سے بہتر نہیں لیکن