نکاح میں نہ تھیں پس راوی نے وقت روایت کے اعتبار سے کانت تحت عبادۃ بصیغہ ماضی فرمادیا ہے اوریہاں یہ بالاتفاق مسلم امر ہے مگر قصہ بریرہ میں کان عبدا کو وقت حریت پر حمل کرناضروری کہتے ہیں۔
باب الغدو والروح فی الجہاد
قاب قوسین سے مراد یا مقدار طول قوس ہے یا نصف قوس، یعنی قبضہ سے گوشہ تک اور یہ عمدہ معنی ہیں اور قاب قوسین او ادنیٰ میں بھی بلا تکلف جاری ہوتے ہیں۔ فرق ناقہ یا تو وہ فصل ہے جو صبح اور شام کے حلب میں ہوتاہے مگر یہ معنی مرجوح ہیں یا وہ فاصلہ ہے جو ایک دفعہ میں ضرع کو دباکر دوسری مرتبہ دبانے تک ہوتاہے یا وہ فصل کہ دودھ نکال کر بچہ کو چھوڑتے ہیں کہ بقیہ دودھ اتر آئے۔
باب أي الناس خیر
جب عالم میں خیر وشر دونوں ہوں تب اعتزال عن الناس کا درجہ کم ہے اور بہتر معاشرت فی الناس اور جہاد وصبر علی ایذاء الناس ہے اور یہ اعلیٰ درجہ ہے اور جب دنیا میں شر ہی شر ہو اورخیر بالکل نہ ہو پس شر محض سے کنارہ کرکے اعتزال اختیار کرنا اول اولیٰ درجہ کا عمل ہوتاہے اور مخالطت بالناس وغیرہ درجہ دوم میں ہوجائیں گے۔
باب الشہید
جوشخص قلب صادق سے تمنا وآرزو رکھتا ہو وہ ضرور ہے کہ جہاد میں پہنچ جائے جہاں کہیں بھی جہاد ہوتاہو۔ ورنہ زبانی جمع خرچ سے کام نہیں چلتا۔ یغفر لہ فی اول دفعۃ بالضم اور بفتح الدال ۔ دونوں طرح مروی ہے۔ دفعہ کہتے ہیں اول خروج دم کو۔ یعنی اول خروج دم ہی میں مغفرت ہوجاتی ہے گو اب تک قبص روح بھی نہ ہوا ہو اور دفع بالفتح بمعنی مرۃ یعنی اول دفعہ میں مغفرت ہوجاتی ہے بلاحساب۔ من لقی بغیر اثر جہاد جہاد سے مشہور معنی جہاد بالقتال لئے جائیں تو بہتر ہے اگرچہ ثلمہ رہتاہے لیکن کوئی گناہ تو نہیں۔ جیسا عین فرحت ومسرت میں قرص نملہ کی خبر ہی نہیں ہوتی یا بہت کم احساس ہوتاہے ایسے ہی شہداء کو اس فرحت وصال اور نعمائے بے انتہا میں یہ تکلیف معلوم نہیں ہوگی۔ بلاشبہ موت علی الفراش سے قتل فی الجہاد آسان ہے مگر آدمی بالطبع خائف ہوتاہے ورنہ فراش پر مدت تک تکلیف ورنج ولم اٹھاکر مرتاہے۔
أبواب الجہاد
غیر أولي الضرر یا توصر ف اسی قدر ٹکڑا نازل ہواہو۔ یا تمام آیت مع اول الفاظ اور اس جملہ کے۔ سفر تنہا جائز ہے چنانچہ آپ ﷺ نے خود قیس بن عدی کو تنہا روانہ فرمایا۔ ہاں بہتر رفقاء کے ساتھ ہے۔ سریہ کا اطلاق ایک سے تین سو تک