دونوں روایتوں میں تعارض نہیں ہے کیونکہ یہ واقعی دو ہیں جس جگہ صلوٰۃ عصر میں خبر پہنچی وہ مسجد مدینہ میں بنی عبدالاشہل کی تھی اور جس میں بوقت صبح خبر ہوئی وہ مسجد قباء تھی جو مدینہ سے تین میل پر ہے ۔ ما بین المشرق والمغرب قبلۃ پر سب کا اتفاق ہے اور ظاہر ہے کہ یہ اہلِ مدینہ کے لئے ہے کہ دائیں بائیں مشرق مغرب ہو تو کعبہ سامنے ہوگا۔ البتہ ابنِ المبارک ؒ کے قول میں شبہ ہے کہ وہ اہلِ مشرق کے لئے مابین المشرق والمغرب قبلہ بیان کرتے ہیں۔ ایک جواب تو اسکا یہ دیا گیاہے کہ حدیث میں مشرق سے مشرق شتا [یعنی سردی]مراد ہو اور مغر ب سے صیف [یعنی گرمی]اور انکے درمیان اہلِ مشرق کے لئے ہی قبلہ ہے۔ کیونکہ آفتاب جب ایک طرف نکلتا ہے تو ہمیشہ حرکت سیدھی نہیں کرتا بلکہ خمدار حرکت ہوتی ہے۔ بس مشرق شتا اور مغرب صیف کے درمیان قبلہ ہوجائیگا۔ اور بہتر جواب یہ ہے کہ مابین جیسا باعتبار یمین ویسار کے ہوتا ہے اسی طرح باعتبار خلف وقدام بھی کہتے ہیں پس ابنِ مبارک ؒ کا قول درست ہے کہ اہلِ مشرق جب مشرق کو پشت اور مغر ب کو چہرہ وصدر کریں تو یہ انکا قبلہ ہے اور ما بین المشرق والمغر ب یہ ہی صاد ق ہے چنانچہ اہلِ ہند بھی اسی قاعدہ میں داخل ہیں اگر وہ مشرق ومغرب کے درمیان باعتبار خلف وقدام ہوجائیں تو ٹھیک جہت قبلہ سامنے ہوگی باقی رہے اہلِ مرو۔ وہ چونکہ مشرق سے ذرا شمال کے گوشہ کی طرف مائل ہیں انکے لئے تیاسر یعنی ذرا بائیں جانب ٹیڑھا ہوجا نافرمایا۔
باب الصّلوٰۃ لغیر القبلۃ
مطلب یہ ہے کہ ہر ایک نے تحری کرکے نماز پڑھی جس طرف اسکی رائے میں آیا۔ آیت اگرچہ یہود کے جواب میں نازل ہوئی لیکن اسمیں تعارض نہیں بلکہ ممکن ہے تحرّی قبلہ اورصلوٰۃ علی الدابہ اور جواب یہود سب کے بارہ میں نازل ہوئی ہو۔
باب کراہۃ ما یصلی فیہ والیہ
مزبلہ اور مجزرہ میں قرب نجاست اور بدبو علت کراہت ہے مقبرہ میں نجاست وغیرہ کے علاوہ استقبال قبور بھی لازم ہوتا ہے۔ قارعۃ الطریق میں لوگوں کے گذرنے اور گنہگار ہونے کا اندیشہ ہے۔ حمام میں نجاست بھی ہے اور کشف عور ت بھی ہوتا ہے ، کیونکہ اکثر لوگ سامنے برہنہ نہاتے ہونگے معاطن الابل میں نجاست، بدبو، خوف ایذاء یہ سبب ہیں اور یہ بھی کہا ہے کہ اونٹ میں ایک قسم کی خباثت وشرارت وشیطنت کا مضمون ہوتا ہے لیکن اس وجہ کو بعض لوگ نہیں مانتے وہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اونٹ کو سُترہ بناکر نمازپڑھی ہے اس سے زیادہ کیا قرب ہوگا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ وہاں ممانعت بوجہ خباثت نہیں بلکہ دیگر وجوہ سے ہے۔ فوق بیت اللہ بوجہ سوء ادب مکروہ ہے امام صاحب ؒ کا یہ مذہب ہے۔ باقی امکنہ میں شافعی ؒ بھی موافق ہیں لیکن ظہر بیت اللہ پر وہ جائز ہی نہیں فرماتے۔گورغبت وتمنی موت ہوتی ہے۔
باب قاتل نفس