نان نفقہ سے آزاد رہنے کا خیال سے نکاح کو ترک نہ کرے۔ بلکہ دنیا میں بندہ اسلئے ہے کہ مقید رہے اور کسب حلال کرے من ترضون دینہ الخ غرض یہ ہے کہ دین کی حیثیت کو اوروں پر ترجیح دے یہ مطلب نہیں کہ مال وغیرہ کا لحاظ کرنا منع ہے۔ پس اگر دین ومال سب جمع ہوجائیں تو سبحان اللہ لیکن اگر دین ہو اور مال کم ہو تو اسکا کچھ خیال نہ کرو کیونکہ اصلاح بین الزوجین کا مدار اخلاق ودین ہے۔
باب الاعلان
اعلان عام ضروری نہیں دیکھئے عبدالرحمن بن عوف ؓ کے نکاح کی آنحضرت ﷺ کو بھی خبر نہ ہوئی۔ بلکہ دریافت کرنے سے معلوم ہوا۔ دف جو موانع شرعی سے خالی ہو جائز ہے۔جولڑکیاں آپﷺکے سامنے گاتی رہیں وہ خلاف شرع اور تال سر کے ساتھ نہ تھا بلکہ لڑکیوں اور بچوں کا کھیل تھا۔ نکاح اور مواضع سرور میں جائز ہے۔ غناء میں دوفریق ہیں ۔ حنفیہ اور نقشبندیہ اسمیں تشدد کرتے ہیں اور دوسرے حضرات وسعت کرتے ہیں لیکن احسن طریقہ بین بین ہے یعنی جس قسم کا غنا یا سماع احادیث سے ثابت ہے وہ جائز ہے۔ دیگر ممنوع۔ جو حضرات جواز و اباحت کے قائل ہیں انہوں نے شروط ایسی لکھی ہیں کہ آجکل تو شاید کوئی بہمہ شرائط موصوف پایا جائے۔ آجکل کے مبتدعین نے شرائط کو بالائے طاق رکھا اور موانع شرعی کو شامل کرکے سماع کو جائز اور مستحب عبادت کردیا۔ حالانکہ جو فعل مباح الاصل ضروری سمجھا جانے لگے اسکا ترک لازم ہے نہ کہ الٹا وجوب ولزوم ۔ بزرگ صوفیہ لکھتے ہیں کہ غنا میں اگرچہ فوری ترقی ہے لیکن انجام اسکا ظلمت ہے۔الغناء ینبت النفاق خود وارد ہے پس جو لوگ ایسے ہوںکہ مادہ نفاق سے پاک ہوں انکو غناجائز ہوگا کیونکہ احتمالِ انبات نفاق نہیں اور جن میں مادہ موجود ہے انکو بھلا کس طرح جائز ہوگا کیونکہ اس سے مادہ کو اور ترقی ونمو ہوگا اور احسن للعوام تو منع ہے کیونکہ لحاظ آداب وشرائط سخت مشکل ہے۔ قیود کا لحاظ ایک طرف رہا اب انکا وجود ہی مشکل ودشوار ہے۔ لم یضر الشیطان یعنی اثر اور ضرر عظیم نہ پہنچائیگا یا مس شیطان عندالولادۃ سے محفوظ رہے گا یہ نہیں کہ کبھی کسی کا اثر پہنچنے کا ہی نہیں۔
باب الولیمۃ
وزن نواۃ پر نکاح کیا یعنی مہر معجل اس قدر تھا باقی مہر مؤجّل اسکے علاوہ ہوگا نفی یا اثبات اس روایت سے نہیں معلوم ہوتی۔یوم الثالث سُمعۃ عام معنے تو یہ ہیں کہ مستقل تین روز تک جاری رکھنا اسمیں ناموری اور سمعہ مقصود ہوتا ہے اس لئے منع فرمایا کیونکہ اول روز کھلاوے جو کوئی باقی رہ جائے یوم ثانی میں کھلاوے ۔ جب تین روز تک کرتا ہے تو معلوم ہوا کہ نیت میں فساد ہے یا یہ طعام ولیمہ ایک بِنا کے بعد کرے اگر نہ ہوسکے تو دوسرے دن یہ ضروری نہیں کہ تیسرے دن اور بعد مدّت بھی کرے کیونکہ جو اس قدر اہتمام کرتا ہے وہ ریاء نام آوری کے واسطے ہی اتنا طول کرسکتا ہے۔بخاری نے جواز