باب شہید وعلیہ دین
ظاہر احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ دین کے سوا سب صغائر وکبائر معاف ہوجاتے ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک کبائر معاف نہیں ہوتے مگر متاخرین نے مغفرت کبائر پر بھی اجماع نقل کیا ہے۔
باب دفن الشہید
چونکہ مقتل سے علیحدہ کرنے میں کوئی نفع نہ تھا لہٰذا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسی جگہ دفن ہو۔ اصل یہ ہے کہ جس جگہ موت واقع ہو وہیں دفن کردیاجائے ورنہ قطع مسافت میں تاخیر دفن کے علاوہ فائدہ بھی کوئی نہیں۔ باقی وطن میں لانا اس میں بھی کوئی بات نہیں بلکہ غربت میں موت ودفن اور زیادہ باعث اجرہے۔ حضرت جابر ؓ کے والد کی قبر مدت کے بعد بوجہ بارش کے کھل گئی تھی اس لئے وہ وہاں سے اٹھا لائے اور دوسری جگہ دفن کردیا۔
باب اللباس
مذہب جمہور یہی ہے کہ ممانعت وحرمت ذہب وحریر رجال کے واسطے ہے نسوان کو جائز ہے۔ لیکن بعض اس حرمت کو عام کہتے ہیں۔حریر دوچارا نگشت جائز ہے۔ متصلا اگر زیادہ ہو حرام ہے اور اگر تھوڑے تھوڑے فصل سے چار چار انگشت ہوتوجائز ہے سب کو جمع نہیں کیاجاتا۔
باب الرخصۃ فی الحریر
ضرورت میں اور حرب میں اکثر نے حریر کوجائز فرمایا ہے امام صاحب اس میں بھی احتیاط کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ جس کا بانا ریشم کا ہو اور تانا کسی اور چیز کا ہو تو حرب وضرورت میں جائز ہے اور اگر تانا بانا ہر دوریشمی ہوں تو جائز نہیں اور اگر تانا بانا ریشمی اور بانا کسی دوسری چیز کا ہو تو بلاضرورت بھی مباح ہے اصل خلاف اس میں ہے کہ امام شافعی تو اعتبار غالب کا کرتے ہیں اور امام صاحب بانے کااعتبار کرتے ہیں کیونکہ ثوبیت اسی سے متحقق ہوتی ہے۔
باب الثوب الاحمر
حنفیہ میں اس بارہ میں دس قول ہیں ایک یہ بھی ہے کہ ثوب احمر مستحب ہے بلکہ معصفر بھی جائز ہے۔ راجح قول یہ ہے کہ سرخ کپڑا مردوں کے لیے خلاف اولیٰ ہے کیونکہ ممانعت کی روایات بھی ہیں اور آپ ﷺ کا استعمال فرمانا بھی ثابت ہے۔ جولوگ منع کرتے ہیں وہ آپ کے استعمال کو مخطط پرحمل کرتے ہیں۔
باب جلود المیت