ممانعت کی وجہ سے بعض توحمرت کو کہتے ہیں چنانچہ دیگر روایات میں میاثر الارجوان وارد ہے لیکن جمہور چونکہ سرخ کو مباح فرماتے ہیں لہٰذا ان کے قول پر یہ معنی نہیں ہوسکتے۔ وہ فرماتے ہیں کہ وجہ ممانعت کی حریر ہے کیونکہ حریر کا استعمال بالاتفاق ناجائز ہے۔ بعض نے کہاہے کہ کہ حرمت بوجہ جلود سباع ہے لیکن حنفیہ کے مذہب پر یہ درست نہیں کیونکہ ہمارے نزدیک دباغت یاذبح سے پاک ہوجاتے ہیں ہاں یہ ضرور ہے کہ ان کا استعمال پسندیدہ نہیں،کیونکہ یہ اکثر متکبرین استعمال کرتے ہیں، جو لوگ جلود سباع کو حرام کہتے ہیں ان کے نزدیک بلاتکلف حدیث کا محمل جلود میتہ کے میاثر ہوں گے۔
باب
آستین میں مسنون طرز یہ ہے کہ رسغ تک ہو، زیادہ کرنا بھی جائز ہے۔ بعض روایات سے یہ مفہوم ہوتاہے کہ آپ کی اورصحابہ کی آستین طول میں تو رسغ تک ہوتی تھی مگر فراخ اور وسیع ہوتی تھی۔ بلاتحقیق مزکی آپ کے خفین کو استعمال فرمالینے سے معلوم ہوا کہ دباغت ہی سے جلد پاک ہوجاتی ہے ورنہ آپ ﷺ ضرور تحقیق فرماتے کہ مزکی ہے یانہیں۔
باب اتخاذ الانف
اتخاذ الانف من الذہب حنفیہ کے نزدیک بھی جائز ہے بہتر تو یہ ہے کہ چاندی سے کام نکالے اگر بدبو وغیرہ کی ایذاء ہو تو ذہب سے بنالیں علی ہذا القیاس دانتوں کو درست کرلینا۔
باب جلود السباع
بعض نے عموما نجاست کاحکم دیا ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ غیر مدبوغ کی ممانعت ہے یا کہاجائے کہ ممانعت عام ہے مگر نہی تنزیہا ہے کیونکہ اکثر ان کو متکبرین استعمال کرتے ہیں۔ نیز ایک اثر مذموم ان میں ہوتاہے۔
باب خف
واحد سے نہی یا تو شفقۃ ہے یا تنزیہی لثبوتہ من بعض الروایات۔ کیونکہ ہیئت مکروہ ہے۔ دوچار قدم تھوڑی بہت دور کا مضائقہ نہیں۔ مثلا ایک جوتہ کسی نے ذرا فاصلہ پر گرادیا تو یہ ضروری نہیں کہ دوسرے کو ہاتھ میں لیکر وہاں تک پہنچے۔ روایات سے جو آپ ﷺ کا اس طرح پہننا ثابت ہے ممکن ہے کہ وہ اسی قسم کا ہو یابیان جواز ہو ایک وجہ خف واحد کے عدم جواز کی یہ ہے کہ شریعت ایسے لباس وہیئت کو مذموم سمجھتی ہے۔ جس پر نظریں پڑیں چنانچہ ثوب شہرت سے ممانعت آئی ہے خواہ وہ ایسا چمک دمک اور قیمت کا ہو کہ سب کی نظر اس پر جاوے یاحقارت میں اس درجہ پہنچ گیا ہو کہ