ﷺ دیر نہ فرماتے اب آپ ﷺ کے وہاں سے آگے تشریف لا کر نماز پڑھنے کو اسپر حمل کیا جائے کہ چونکہ آفتاب قریب الافق تھا اس لئے آپ ﷺ نے ادا میں دیر کی تاکہ خوب طلوع ہوجائے تو صاف امام کا مذہب روشن ہوجائیگا لیکن اگر اسی پر محمول ہو کہ بوجہ وسوسہ وشر شیطانی اس جگہ کو چھوڑدینا مناسب سمجھا تو اوّل تو اسباب میں تعارض نہیں ہوتا تاہم یہ معلوم ہوجائے گا کہ ذرا سی کراہت کے زائل فرمانے کو آپ ﷺ نے ادائے نماز میں دیر فرمائی۔ پس کیا اس کراہت کے لئے دیر کرنا ضروری نہ ہوگا جو احادیث کثیرہ سے بہ تصریح ثابت ہے کہ انھا تطلع بین قرنی الشیطان اورنہی عن الصلوٰۃ وغیر ذٰلک پس امام نے شانِ نزول کو ملاحظہ کرکے وہ سیدھے سادے معنیٰ لئے کہ کسی طرح تعارض ہی نہ ہو۔
باب قضا ء الفوائت
اس حدیث سے آپ کا بہ ترتیب ادا کرنا ثابت ہے اور امام صاحب ؒ بھی صاحب ترتیب کے لئے ترتیب کو ضروری فرماتے ہیں۔ دوسری حدیث میں ماکِدتُّ اُصَلّی سے یہ مطلب نہیں کہ فرصت ملنے کے بعد پڑھ بھی لی بلکہ آئندہ الفاظ حدیث سے معلوم ہوگا کہ انہوں نے بھی پڑھی تھی اور جناب رسول ﷺ نے تسلی فرمادی کہ اگر تم نے نہیں پڑھی تو میرا بھی یہی حال ہے اب جماعت سے پڑھیں گے۔ اس قصّہ سے وجوب ترتیب صاف معلوم ہوگیا۔ ورنہ آپ ﷺ مغرب کی تاخیر پسند نہ فرماتے بلکہ پہلے مغرب اور بعد کو قضا شدہ عصر ادا فرماتے معلوم نہیں اب امام شافعی ؒ کیا جواب دیں گے جو مغر ب کا وقت صرف بقدر تین پانچ رکعت کے فرماتے ہیں۔
باب الصلٰوۃ الوسطیٰ
قول تو اس میں پچیس یا کم و زیادہ ہیں لیکن اکثر صحابہ ؓ اور اہلِ علم کی رائے ہے کہ عصر مراد ہے اور امام صاحب ؒ کا بھی یہی خیال ومذہب ہے۔
باب الصلوٰۃ بعد العصر
احادیث نہی بیشک کثیرہ ہیں اور جو روایات قویہ ہیں اس میں بعد الصبح اور بعد العصر اور عند الزوال تینوں داخل ہیں۔ پس جناب رسول ﷺ کا اس وقت نماز پڑھنا بموجب قول ابن عباس ؓ تو قضائے سنت تھا اور یہ بلا شبہ درست ہے کیونکہ آپ ﷺ نے جاریہ کے جواب میں یہی فرمایاتھا۔لیکن انکا یہ فرمانا کہ لم یَعُد لَھُمَایہ صرف انکے عِلم کی بنا پر ہے ورنہ بہ تصریح ثابت ہے کہ آپ ﷺ ہمیشہ دوامًا بعد العصر رکعتین پڑھتے تھے حتیٰ کہ حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ جناب سرور کائنات کسی نفل پر اتنی مدوامت نہ کرتے تھے جتنی کہ رکعتی الصبح اور بعد العصر پر نیز حضرت ام سلمہ ؓ کا بواسطہ جاریہ کے سوال کرنا اور آپ ﷺ کا وہی جواب دینا جو ابنِ عباس ؓ نقل فرماتے ہیں اسکا شاہد ہے کہ آپ ﷺ ہمیشہ پڑھتے تھے اور