ستر علی نفسہ بہت بہتر ہے اور وہی چاہئے مگر حدود کو کفارات فرماتے ہیں۔ممکن ہے کہ امام شافعی کے نقل مذہب میں کچھ غلطی ہوگئی ہو مطلب ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے موافق ہو اور تعبیر کرنے والوں کے لفظ ایسے نکلے جن سے خلاف ہوگیا۔ باقی لقد تاب توبۃ سے ندامت مراد ہے کیونکہ ندامت اس قدرغالب تھی کہ جان جانے کی بھی کچھ پرواہ نہ کی جس کی وجہ سے حضرت سلیمان 5کو گھوڑوں سے بغض ہوگیا تھا اسی وجہ سے ان کو جان بری معلوم ہوئی اس لئے وہ اجرائے حد کا شوق رکھتے تھے نہ اس لئے کہ نفس حدود توبہ ہیں اور مکفر ہیں۔ قطع ید کے بعد آپ ﷺ نے ایک شخص کو بلایا اور استغفارکرایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ قطع یدکفارہ نہ تھا۔
باب اقامۃ الحدود علی الاماء
امام صاحب اذن حاکم وامام کو ضروری فرماتے ہیں باقی ظاہر الفاظ کو تو دیگر ائمہ بھی نہیں لیتے کہ مالک اپنے ہاتھ ہی سے جلد لگادے۔ جس طرح شہود یا اقرار وغیرہ کااس میں ذکر نہیں اسی طرح اذن امام کا بھی روایت میں ذکر نہیں۔ اس روایت سے مرضی ونفسا ء کے لیے تاخیر حد کا جواز ثابت ہوا مگر یہ رجم کے ماسوا میں ہے کیونکہ رجم میں تو ہلاک ہی کرنا مقصود ہے وہاں ضعف وغیرہ سے کچھ حرج نہ ہوگا۔
باب حدالشرب
اگر یہ معنی ہوں کہ ہر دو نعلین چالیس چالیس دفعہ مارے تو پورے اسی ہوجائیں گے اور اگر یہ معنی ہوں کہ دونوں سے چالیس ضرب لگائے تو گویا ہر ایک سے بیس بیس دفعہ ہوگا اور اسی طرح جریدتین میں ہوسکتاہے اور یہ بات بے تکلف ہے کہ آنجناب ﷺ کے زمانہ میں کوئی تعداد معین نہ تھی۔ چنانچہ روایات میں آتاہے کہ جوتا لکڑی کپڑا جو کچھ کسی کے پاس ہوتا ماردیتے تھے۔ حضرت عمر ؓ کے زمانہ تک یہی رہا آپ ؓ نے مشورہ کیا توحضرت علی ؓ وعبدالرحمن وغیرہ کی رائے سے اسی درے مقرر ہوئے اور اجماع ہوگیا۔ ترمذی اس پر سب کا عمل بتلاتے ہیں لیکن عمل پورا حنفیہ کاہے کہ اسی کو مقدار حتمی فرماتے ہیں زیادہ کم جائز نہیں کہتے۔ شوافع کے یہاں چالیس بھی جائز ہیں اسی بھی جس طرح امام مصلحت خیال کرے۔
باب قطع الید
ابن مسعود ؓ وغیرہ جو فرمارہے ہیں یہ خود حدیث مرفوع کے حکم میں ہے۔ اس کے علاوہ نسائی وغیرہ میں مرفوع روایات سے یہی ثابت ہے۔ اور وجہ ضعف کی جو اس روایت میں ترمذی کہتے ہیں ان روایات میں نہیں۔پس چونکہ یہ مقدار مجمع علیہ ہے امام صاحب اس کو لیتے ہیں اگر صرف ابن مسعود کا فتویٰ یہی ہوتا جب بھی امام صاحب کے لئے کافی تھا کیونکہ دیگر مقادیر میں شبہ ہوگیا(اورحد بلایقین کامل نہیںمعین ہوسکتی۔)