باب اذا اصلی الامام قاعدًا
جمہور کا عمل اس حدیث پر نہیں چنانچہ ترمذی خود بیان کرتے ہیں آپ ﷺ کے مرض وفات میں حدیثِ امامت ابی بکر ؓاس کی ناسخ ہے کیونکہ وہ آخر عمر شریف کا قصّہ ہے ۔ والناس یأتمّون بابی بکر ؓاسکے یہ معنی نہیں کہ ابوبکر ؓ کے امام آپ ﷺ تھے اور ابو بکر ؓ قوم کے امام تھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ بوجہ شدت مرض کے تکبیر وغیرہ پکارکر نہ کہہ سکتے تھے۔ ابوبکر ؓ قریب سے سُنکر پکارکر کہدیتے۔ پس گویا لوگ ابوبکر ؓ کے مقتدی تھے کیونکہ انہیں کی تکبیرات پر انتقال رکوع سجود کرتے تھے۔ ظاہر میں بین الروایات تعارض سمجھا جاتا ہے کہ بعض سے امامت ابی بکر ؓ معلوم ہوتی ہے اور بعض سے آنحضرتﷺ کی امامت اسکا ایک جواب تو یہ دیا گیا ہے کہ مرض آپ ﷺ کو کئی روز تک رہا ہے اور نماز کا قصّہ کئی دفعہ پیش آیا ہے۔ کسی نماز میں آنحضرت ﷺ امام ہونگے اور کسی میں ابوبکر ؓ ۔ پس تعارض نہیں لیکن عمدہ جواب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی نماز کا واقعہ مان کرکہا جاوے کہ جس وقت آنحضرتﷺ تشریف لائے تو صدیق اکبر ؓ کے پیچھے بیٹھ گئے اور چاہا کہ وہ بدستور نماز پڑھاتے رہیں انہوں نے پیچھے ہونا چاہا لیکن آپ ﷺ نے اشارہ سے منع فرمایا۔ اس پر بھی وہ پیچھے ہوگئے اور آپ ﷺ امام بنے پس جس نے حالت اولیٰ کا لحاظ کیا اس نے صدیق اکبر ؓ کو امام بیان کیا اور جس نے مآل کا خیال اس نے جناب رسالت مآب ﷺ کو کہدیا۔ اب کسی قسم کا تعارض نہ رہا۔ باقی یہ بات کہ ابو بکر ؓ نے آپ ﷺ کو خلیفہ کس لئے بنایا کیا عذر پیش آیا تھا۔ بعض شراح نے تو یہ بیان کیا ہے کہ ابو بکر ؓ کو حصر واقع ہوا تھا کیونکہ اپنے مقتدا اور بڑے کے سامنے ایسا ہوجاتا ہے چنانچہ حضرت عائشہ ؓ نے پہلے ہی عرض کیا تھا کہ وہ رجل رقیق القلب ہیں۔ عمر ؓ کو امام بنادیجئے۔ اب یہ حصر بوجہ رعب ہو یا بسبب گریہ وبکائِ شدید غرض ابوبکر ؓ جب نماز سے مجبور ہوئے تب پیچھے ہٹے اور آنحضرتﷺ کو خلیف بنایا چنانچہ آپ ﷺ نے بعد نماز کے جب دریافت فرمایا کہ باوجود میرے اشارہ کے تم نے کیوں امامت کو چھوڑدیا تو عرض کیا کہ یا حضرت ﷺابنِ ابی قحافہ سے نہیں ہوسکتا کہ رسول اللہ ﷺ کی امامت کرے۔ غرض کسی طرح سمجھئے ابو بکر ؓ کو معذور ماننا چاہیے۔ وہ اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے سامنے بالکل ہیچ سمجھتے تھے اور اپنے کو بے اصل وبے حقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں سمجھتے تھے جیساکہ آفتاب کے سامنے چراغ کی حقیقت ظاہر نہیں رہتی گو نور سلب نہیں ہوجاتا البتہ تقابل ضرور ہے پس جس قدر تقابل ومناسبت ہوگی اسی قدر اپنے آپ کا ہیچ اور محض سادہ و عاری سمجھے گا۔ ابوبکر ؓ کو آپ ﷺ سے تقابل تام تھا وہ کبھی آپ ﷺ کے روبرو نماز نہ پڑھا سکے اور اپنے آپ کو محض ناچیز سمجھا۔
باب السہو فی التشہد الاولیٰ وغیرہ