اسمیں مدعا کا پتہ نہیں آپ نے اجتہاد وقیاس سے استنباط کرلیا ہے جس ثواب کا حدیث میں ذکر ہے امام صاحب ؒ اسکے ہرگز منکر نہیں کلام تو افضلیت بین القیام والسجود میں ہے اسی کے لئے امام صاحب ؒ کے پاس حدیث موجود ہے اور اس روایت ثوبان ؓ سے بھی امام صاحب ؒ کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوتا اسکا مطلب اس قد ر ہے کہ ثوبان ؓ سے افضل الاعمال بین الحج والزکوٰۃ والصیام والصلوٰۃ کو پوچھا گیا کہ کونسا اس میں سے زیادہ موجب دخول جنت ہے۔ انہوں نے سوچا اور سب سے عمدہ صلوٰۃ کو پایااور فرمادیا کہ نماز بہت پڑھا کرو اسکو امام ؒ بھی مانتے ہیں کہ بہت سجدے کرو اور بہت سی نمازیں پڑھو جتنا زیادہ قیام کروگے ثواب پاؤگے۔ باقی افضل الصلوٰۃ کا اسمیں ذکر نہیں اور یہ نزاع گو اسی اصل پر مبنی ہے کہ امام صاحب ؒ اصل صلوٰۃ قیام کو کہتے ہیں اور امام شافعی ؒ مقصود اصلی سجدہ کو بتلاتے ہیں۔ اسی اصل پر امام صاحب ؒ نے طول قنوت و قرأت قرآن کو اچھا کہا۔ اس لئے کہ وہی مقصود بالذات ہے اور امام شافعی ؒ نے سجدہ کی کثرت کو اولیٰ کہا۔ لانہ‘ اصل المقصود عندہ۔ بہتر مذہب امام صاحب ؒ کا اور اسکے بعد راجح شافعی ؒ کا مذہب ہے اور تفصیلی وتقسیمی مذہب کم درجہ میں ہیں کہ دن میں امام شافعی ؒ کے موافق اور شب میں ابو حنیفہ ؒ کے۔ امام اسحٰق ؒ فرماتے ہیں کہ جسکا کوئی وقت معین ہو یا مقدار قرآن معین ہو وہ سجدہ کی کثر ت کرے کیونکہ قرآن تو وہ اسی قدرپڑھے گا جتنا معمول ہے۔ اب کثرتِ سجود کا ثواب مفت ملے گا۔ ایسے ہی جس کا وقت مقرر ہے وہ نماز تو اتنی ہی دیر پڑھے گا جتنی دیر معمول ہے باقی کثرتِ سجود کا ثواب بھی پالے گا۔
باب ماجاء فی قتل الاسودین
اگر ایذاء کا خوف ہو تو نماز ہی میں مار ڈالے ورنہ بعد میں۔ بعض حضرات تو مطلقًا جائز کہتے ہیں لیکن صحیح یہ ہے کہ اتنی حرکت سے مار ڈالے کہ فعل کثیر کی نوبت نہ آوے اگر ضرورتاً نوبت آگئی تو نماز فاسد ہوگی مگر گناہ نہ ہوگا۔ باقی فعل کثیر کی تعریف جامع مانع بیان نہیں ہوسکتی۔ یہ منجملہ بدیہیات کے ہے چنانچہ امام صاحب ؒ رائے مبتلا پر چھوڑتے ہیں بشرطیکہ اہلِ رائے میں سے ہو۔ یہ فقہاء جو فعل کثیر کی تعریف لکھتے ہیں یہ بھی اسی کلیہ رائے مبتلا بہ کی تفصیلات ہیں۔
باب سجود السہو قبل السّلام وبعدہ
امام صاحب ؒ بعد التسلیم اور امام شافعی ؒ صاحب قبل التسلیم کہتے ہیں حدیثیں نہایت قوی اور بکثرت ہر دو طرف ہیں بیشک آپ ﷺ نے اس طرح بھی کیا اور اُس طرح بھی کیا ہے۔ حنفیہ قبل السلام یہ تاویل کرسکتے ہیں کہ قبل سلام الانقطاع مراد ہے اور شافعیہ اپنے مخالف احادیث کی کچھ تاویل نہیں کرسکتے۔ امام صاحب ؒ قبل السلام مطلقًا اور شوافع مطلقًا بعد التسلیم۔ دو مذہب تو یہ ہوئے تیسرا قول امام مالک ؒ کا ہے زیادۃ میں بعد السّلام اور نقصان میں قبل السلام ۔ چوتھا مذہب امام احمد ؒ کا کہ جو کچھ آپ سے ثابت ہو وہ توبحالہ رہے اور باقی میں قبل السّلام۔ پانچواں قول امام اسحق ؒ کا ہے کہ ماثبت میں تو