بارہ میں ابن عباسؓ کی اس روایت کو ابن عمرؓ کی روایت سے تخصیص کرتے ہیں کہ خف بدون قطع جائز نہیں سراویل جائز ہے۔ دوسرا مذہب یہ ہے کہ سراویل کو ازار بنالے بدون اسکے جائز نہیں اعرابی کا جبہ نکلوانے کا قصّہ عدم جواز کی دلیل ہے جبہ نکالنے کو سب ضروری کہتے ہیں کیفیت میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ پھاڑ کر نکالے ورنہ سر کو کپڑا لگے گا۔ جمہور کہتے ہیں کہ جلد سے نکال لے پھاڑنے کی کچھ ضرورت نہیں ۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ اگر لاعلمی کی حالت میں مخیط پہنا تو بھی صدقہ واجب ہوگا اور بعض فرماتے ہیں کہ واجب نہ ہوگا کیونکہ اس اعرابی پر لاز م نہیں ہوا لیکن روایت میں عدمِ وجوب صدقہ کی تصریح نہیں ممکن ہے کہ اس پر واجب ہواہو اور اگر اس پر واجب نہ ہوا ہو تب بھی اب واجب ہونا ضروری ہے کیونکہ وہ ابتدائے اسلام کا زمانہ تھا۔ اسوقت جہل معتبر تھا بخلاف زمانہ ما بعد کے جیسا کہ اگر کوئی شخص دارالحرب میں مسلمان ہو اتو عدم علم کی وجہ سے نماز معاف ہے اور اگر دار الاسلام میں رہ کر نماز سے بے خبر ہو تو یہ لاعلمی عذر نہیں اکثر فقہاء وجوب صدقہ کے قائل ہیں۔
باب قتل الفواسق
اسی پر دوسرے ایذا دہندوں کو قیاس کرلینا چاہیے۔ غراب بھی بہت تکلیف پہنچاتا ہے کیونکہ ہر وقت کی تھوڑی سی ایذا بھی دشوار ہوتی ہے بہ نسبت بڑی ایذا کے جو کبھی کبھی ہو پس غراب کی ایذا دوسروں سے بھی زیادہ ہے۔ غراب سے مراد یہاں یا تو وہ ہے جو صر ف نجاست کھاتا ہے اور حرام ہے اور ممکن ہے کہ جو غراب نجاست و غلہ ہر دو چیزیں کھاتا ہے وہ بھی حکم قتل میں داخل ہو کیونکہ قتل کے جائز ہونے سے اسکی حرمت لازم نہیں آتی بلکہ یہ قسم امام صاحب کے نزدیک حلال ہے غراب زرع جو محض غلہ کھاتا ہے اسکا قتل فی الاحرام باتفاق علماء جائز نہیں اور وہ بالاتفاق حلا ل ہیفافہم فانہ قد زل فیہ اقدام کثیر من المثاھر۔ (راقم)
باب الحجامۃ
حجامت اگر اس طرح پر ہو کہ حلق شعر کی نوبت نہ آوے تو حجامت موجب صدقہ نہیں البتہ اگر نقض شعر کی نوبت آئے تو صدقہ واجب ہوگا ہاں اثم نہ ہوگا۔
باب نکاحِ المحرم
حالت احرام میں نکاح کے ناپسندیدہ ہونے پر تو سب کا اتفاق ہے کیونکہ وہ ایک خاص عبادت کی مشغولی کے دن ہیں۔ نیزنکاح توطیہ جماع ہے اختلاف صرف جواز و عدم جواز میں ہے ۔ شافعی فرماتے ہیں کہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا اور حنفیہ جائز کہتے ہیں۔ روایات اس بارہ میں مختلف ہیں۔ ترمذی نے بہت سے صحابہؓ کا نام لیکر اپنے موافق بیان کیا ہے لیکن معلوم