أبواب الرؤیا
اقترب زمان سے یا تو قرب قیامت مراد ہے یا استواء لیل ونہار یا قرب صبح صادق (حاشیہ پر بھی ایک معنی لکھتے ہیں)
لاتمثیل بی: بعض علماء کہتے ہیں کہ خاص آپ کی مثال وصورت شریف اور حلیہ مخصوصہ میں ابلیس نہیں آسکتا ہے اور باقی اور کسی صورت میں جو آپ ﷺ کی طرف منسوب ہو احتمال ہے کہ ابلیس آگیاہو بعض علماء فرماتے ہیں کہ جو صورت وشکل آپ ﷺ کی طرف منسوب ہو اس میں بھی ممکن نہیںمثلا یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم کو کسی صورت میں آپ ﷺ کی زیارت ہو اور وہ واقعہ میں ابلیس ہو اگرچہ وہ صورت خلاف حلیہ شریف ہی کیوں نہ ہو۔ احادیث سے پہلا قول سمجھا جاتاہے۔
علی رجل طائر: بعض کہتے ہیں کہ قبل التعبیر تعیین ہوتی ہی نہیں اور بعض کہتے ہیں کہ تعیین تو ہوتی ہے مگر اس کو معلوم نہیں ہوتی اور اس کے ایک تعبیر کو تعیین سمجھنے کے بعد اس کو غلبہ ظن سے یہ معلوم ہوجاتاہے کہ یہ شق واقع ہوگی اور اکثر وہی ہوجاتاہے کما قال اﷲ تعالیٰ انا عند ظن عبدی بی یہی رائے امام بخاری کی ہے۔
نبوۃ کا چالیسواں حصہ یا چھیالیسواں حصہ: یہ فرق یا تو باعتبار تفاوت درجات ایمان کے ہے کہ کامل الایمان کاخواب چالیسواں حصہ ہے اور کم درجہ کا چھیالیسواں ،یا یہ کہ بعض دفعہ کسر کو ذکر نہیں کیا۔
یخرجان من بعدی: یعنی میری بعثت کے بعد دعوی نبوت کریں گے یہ نہیں کہ وفات شریف کے بعد دعوی نبوت کریں گے۔
حضرت ابوبکر کی خطا فی التعبیر کو بیان فرمانا آپ ﷺ نے مناسب نہ سمجھا۔پس اب کس کو مجال ہے کہ ان کی خطا بیان کرسکے۔ ابرار مقسم جو ایک عمدہ شے ہے آپ ﷺ نے بوجہ ضرورت کے اس کو نہ کیا۔ مخفی رکھنا زیادہ اہم سمجھا محشی بعض تاویلات خطا بیان کرتے ہیں۔
أبواب الشہادۃ
اختلاف روایات کی تطبیق یہ ہے کہ قبل السوال شہادت کی تعریف وہاں ہے کہ صاحب حق کاحق ضائع ہوتاہو یا اس کو شاہد ہونا معلوم نہ ہو اور مذمت ہے شہادت زور اور بلاضرورت شہادت کی۔