اس میں ہرگز شبہہ نہیں چونکہ آپ ﷺ مکان میں ادا فرماتے تھے ابن عباس ؓ کو حال معلوم نہ ہوا ہوگا۔ اب یہ بات کہ آپ ﷺ نے باوجود ممانعت فی ہذہ الاوقات کے کیوں دوام فرمایا اسکا جواب ایک تو یہ ہے کہ ایک روز تو آپ ﷺ نے قضا پڑھی اور پھر آپ ﷺ نے اس پر دوام فرما دیا کیونکہ آپ ﷺ کوئی قلیل وکثیر عمل ایسا نہیں کرتے تھے کہ آج کیا کل چھوڑدیا بلکہ مداومت فرماتے تھے لان احب الاعمال الی اللہ ادومھاپس آپ ﷺ نے اس فعلِ خیر کو نہ چھوڑا۔ لیکن اسمیں دو وجہ سے خلجان ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ جو لوگ نفل کو اسوقت منع فرماتے ہیں و ہ قضاء نفل کو بھی جائز نہیں کہتے کیونکہ وہ نفل ہی رہتی ہے حتیٰ کہ حضرت امام صاحب ؒ کا یہ مذہب ہے کہ جو نماز اصل میں واجب نہ تھی وہ اسوقت جائز نہیں۔ پس اگر وہ نفل جو شروع سے لازم ہوگیا تھا اس وقت اداکرے تو جائز نہیں کیونکہ اصل سے واجب نہ تھی۔ پس آپ ﷺ نے قضائے نفل اسوقت کس طرح پـڑھی۔ دوسرے یہ کہ یہ کوئی ضرور نہیں کہ جو اعمال اپنے وقت سے ٹل جائیں اور کسی عذر سے دوسرے وقت میں ادا ہوں تو آپ ﷺاس دوسرے وقت میں بھی انکو لازم کرلیں دیکھئے لیلۃ التعریس میں صبح کی نماز بعد طلوع مع اذان و تکبیر و جماعت پڑھی گئی۔ پس یہ نہ ہوا کہ آپ ﷺ اس پر بھی مداومت کرتے۔ پس کسی طرح خدشات سے پیچھا نہیں چھوٹتا جب تک کہ اسکو آپ ﷺ کی خصوصیات میں سے نہ کہاجائے۔ پس خصوصیت پر حمل کرنے سے کوئی خدشہ نہ رہے گا۔ ممانعت آپ ﷺ نے امت کے لئے فرمائی تھی۔ آپ ﷺ کے لئے اسوقت میں نوافل ادا فرمانا درست تھا۔ ان اوقات میں ممانعت کی وجہ سدباب ہے یعنی ابھی سے منع کردیاگیا تاکہ عین طلوع وعین غروب کی حالت میں نہ پڑھنے لگیں امام شافعی ؒ صاحب ان اوقات میں ان نوافل کو جائز کہتے ہیں جنکا کوئی سبب ہو جیسے تحیۃ المسجد اور رکعتی الطواف امام صاحب ؒ مطلقًا مکروہ فرماتے ہیں۔فوائت چونکہ غالبًا معدود ہوتے ہیں لہٰذا بالاتفاق اس وقت جائز ہیں۔ ان میںیہ اندیشہ نہیں کہ بہت دیر تک پڑھتے پڑھتے عین طلوع یا عین غروب تک پہنچ جائے گا۔
باب الصلٰوۃ قبل المغرب
جواز میں امام صاحب ؒ کو کلام نہیں وہ فرماتے ہیں چنانچہ آنحضرت ﷺ بھی صحابہ ؓ کو پڑھتے دیکھ کر منع نہ فرماتے تھے۔غرض تاخیر مغرب نوافل کے لئے نہ چاہیے ۔ اگر بلا تاخیر مغرب پڑھ سکے یا کسی وجہ سے جماعت میں دیر ہو اور پڑھ لے تو جائز ہے۔
باب من ادرک رکعۃً
ایک توجیہ تو وہی ہے جو صاحب شرح وقایہ کہتے یں کہ دیگر احادیث سے ممانعت اور اس سے اجازت ثابت ہوتی ہے۔ پس