قاتل نفس اور صاحب دَین پر زجراً نماز نہ پڑھی در صور ت مال نہ چھوڑ جانے کے ۔ جو حنفیہ ضمان صحیح نہیں کہتے اسکا یہ مطلب ہے کہ ایسی صورت میں ضمان واجب ولازم نہیں ہوتا۔ جائز اور درست ہونا دوسری بات ہے وہ مسلم ہے۔
باب موت یوم الجمعۃ
مقتضائے رحمت تو یہ ہے کہ عذاب بالکل معاف ہے اور بعض کا قول یہ بھی ہے کہ صرف جمعہ کے روز ملتوی رہتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ کہاجائے کہ بیشک یوم جمعہ میں ذاتی برکت اتنی ہے کہ عذاب کو بالکل معاف کرادے ۔ اب دوسرے امور آکر اگر اسکے اصلی اثر میں کمی کردیں یا روک دیں تو وہ دوسری بات ہے۔ کثرت سے ایسے موقع ہیں جنمیں معاصی اور حسنات کا اثر بیان کیا گیا ہے وہاں اسی طرح سمجھ لینا چاہیے۔ اس سے بہت سے نزاع واشکال رفع ہوسکتے ہیں ۔ مثلاً معتزلہ کہتے ہیں کہ بس زنا کیا اور اسلام سے خارج ہوا۔ وہاں بھی کہدیا جائیگا کہ واقعی اسکا اصلی اثر تو یہی تھا لیکن دیگر موانعات نے تخفیف کردی یا اثر روک دیا چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ادویہ مفردہ کی خاص خاص تاثیریں باردؔ، حارؔ، رطب یا بس ہوتی ہیں لیکن مجموعہ کا مزاج سب سے علیٰحدہ ہوتا ہے بہیدانہ گو بارد ہے لیکن اگر سقمونیا یا اور گرم دوائیں ہمرا ہ ہونگی تو اور ہی مزاج ہوگا۔ اب اگر کوئی فہم کا پورا صرف بہیدانہ خیال کرکے نسخہ کے مزاج کو بارد کہدے یہ اسکی غلطی ہوگی عاقل تو دیکھے گا کہ کتنے درجہ برودت تھی اور کتنے درجہ حرارت آئی اور اب مزاج کیا باقی رہا بعینہٖ اسی طرح اعمال۔
حدیث موقوف ہے آنحضرت ﷺ کا قول وفعل نہیں۔ دوسرے یہ کہ ممانعت تو جب ثابت ہوتی کہ بعد حدیث سننے کے بعد بھی لوگ مالک ؓکو امامت کو کہتے اور وہ پڑھاتے یا عذر کرتے مالک ابنِ الحویرث ؓ سے جب نماز کو کہا گیا تو وہ یہ سمجھے کہ یہ لوگ خیال کرتے ہونگے کہ صحابی عالم حدیث کے سامنے دوسرے کو امامت کا حق نہیں۔ اس لئے میری تواضع کرتے ہیں۔ لہٰذا انکو مسئلہ بتلانے اور خطا کو دور کرنے کو وہ امامت سے باز رہے اور حدیث سُنادی کہ امام صاحب منزل کا اب بھی حق ہے البتہ اب اگر وہ لوگ مسئلہ سُن لینے کے بعد بھی تواضع انکی کرتے اور یہ انکار فرماتے تو استدلال ممانعیۃ مطلقہ درست ہوتا۔ یہ تو ویسا ہی قصّہ ہے کہ آپ ﷺ کو ایک صحابی ؓ نے دابہ پر سوار ہونیکی تواضع زبان سے کی اور خود صدر دابہ کو چھوڑ کر پشت دابہ کی طرف ہٹ گئے۔ تب آپ ﷺ نے فرمایا کہ مالک احق بالصدر ہے لیکن ہاں اگر تم اجازت دو چنانچہ انہوں نے اجازت دی تو آپ ﷺ صدر دابہ پر سوارہوگئے۔ دیکھئے یہاں انکا پیچھے ہٹنا خود اجازت تھا۔ لیکن شاید یوں خیال کرتے ہونگے کہ بھلا رسول اللہ ﷺ کے سامنے کوئی صدر کا مستحق ہوسکتا ہے۔ لہٰذا آپ ﷺ نے تشریح مسئلہ وازالہ خطا کے بعداجازت مستقلہ حاصل کی اور سوار ہوئے ایسے ہی ابن الحویرث ؓ کو خطا کا ازالہ اور مسئلہ بتلانامقصود تھا۔ غرض بالاجازت جائز ہے بلا اجازت جائز نہیں۔