باب لا قطع فی ثمر
اشیاء حقیرہ جن کی حفاظت عادۃً نہیں ہوتی ان کے سرقہ سے امام صاحب کے نزدیک قطع نہیں۔ ثمروتمر میں بھی نہیں لبن میں بھی نہیں۔ رطب وغیرہ جلد خراب ہوجانے والی اشیاء میں قطع نہیں اگرچہ حرز ہی میں سے لئے جائیں، عندالشافعی ثمروتمر میں قطع آتاہے بشرط حرزا۔ اورحدیث کو محمول کرتے ہیں محرم حرز پر۔
باب لا قطع فی الغزو
اگرمراد مال غنیمت ہے تو ظاہر ہے کہ اس میں قطع نہیں کیونکہ سارق کا بھی اس میں حق ہے اور اگر مراد یہ ہے کہ حالت جہاد میں سرقۂ مال غیر سے قطع نہیں تو مطلب یہ ہے کہ قطع ید میں تاخیر کی جائے تاکہ ملحق بدارالحرب نہ ہوجائے یا جہاد سے بیکار نہ ہوجائے۔ نیز دوسروں کو اس کی خدمت میںمشغول رہناپڑے گا۔ ان مصالح سے ابھی تاخیر کا حکم ہے بعد رجوع عن الغزو قطع چاہئے۔
باب جاریۃ الزوجۃ
امام احمد واسحق ظاہرحدیث پر عمل کرتے ہیں، بعض کہتے ہیں کہ رجم چاہئے، بعض تعزیر کہتے ہیں رجم کے قائل نہیں۔ امام صاحب سب کو جمع کرلیتے ہیں کہ ایک شبہ فی الفعل ہوتاہے اور ایک شبہ فی المحل۔ شبہ محل میں مطلقا حد نہیں جیسے جاریۃ الابن کی وطی۔ اور شبہ فی الفعل میں بھی حد نہیں جیسے یہ صورت۔ اس میں اگرحلال سمجھ کر وطی کی تھی تو تعزیز ہے حد نہیں۔ اوراگرحرام سمجھ کر کی ہے تو رجم ہوگا۔ باقی رہی روایت اس میں جلد کو تعزیر پرحمل کیاجائے۔ اگر یہ نہیں تو ایک جز کو ترک کرتے ہیں کیونکہ خلاف جمہور بھی ہے اورخلاف قواعد کلیہ بھی ہے کیونکہ جب حد ساقط ہوتی ہے تو کوئی بدل نہیں آتا بلکہ ساقط ہوجاتی ہے اسی وجہ سے جمہور اس کو نہیں مانتے نیز اس کی سند میں اضطراب ہے۔
باب من اتی بہیمۃ
ایک وجہ تو ابن عباس فرماتے ہیں اور یہ بھی وجہ ہے کہ تاکہ دوسروں کو مذکر نہ ہوجائے اور پھر کسی کوخیال بھی نہ آئے جیسے تغریب میں زانی کو اسی لئے تغریب عام اور نفی الارض کردیتے ہیں۔ لیکن اس کا قتل ضروری اور واجب نہیں گوشت اس کا حرام نہیں لیکن بہتر قتل ہے للمصالح ولظاہر الحدیث۔ وطی کنندہ پر بعض نے حد زنی کو واجب کہا لیکن جمہور کے نزدیک تعزیز دی جائے۔
باب حد اللوطی