أبواب الطب
مریضوں کو طعام وشراب من اللہ ملنے کے یہ معنی ہیں کہ خدا تعالیٰ ان کو قوت عطا فرماتاہے۔ چنانچہ مشاہدہ کی بات ہے کہ مریض چند روز تک فاقہ کرکے اس قدر ضعیف نہیں ہوتا جس قدر تندرست آدمی دوچار وقت بھوکا رہ کر ہوجاتاہے نیز بلارغبت کھانے سے مضرت کا اندیشہ ہے لہٰذا اس سے حکیم امت ﷺ نے منع فرمادیا۔
حبۃ سوداء: (یعنی کلونجی) میں ہر مرض سے شفا ہونا یا تو اس اعتبار سے کہ للاکثر حکم الکل۔ اورٹھیک یہ بات ہے کہ ایک دوا بہت سے امراض کو مفید ہوتی ہے لیکن استعمال کے طریقے مختلف ہوتے ہیں کسی مرض میں کھلا پلاکراستعمال کراتے ہیں۔ کسی مرض میں لیپ کراتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ پس یہ کلونجی بھی متعدد امراض کے لئے نافع ہونا تو تجربہ سے ثابت ہے دیگر امراض کے لیے ترکیب نہ معلوم ہو تو اس میںکوئی شبہ کی بات نہیں بہت سی ادویہ کے سارے منافع معلوم نہیں ہوتے۔ بعض کا علم ہوجاتاہے پس کلونجی کے بھی اکثر منافع غیر معلوم ہوںگے۔
خالدا مخلدا: سے یہ مکث طویل مراد ہو یا یہ کہ حلال سمجھ کر کھائے، یا نفس کو قتل کرے امام صاحب کے نزدیک تداوی بالحرام ناجائز ہے اور روایت نہی عن دوا الخبث ان کی مؤید ہے۔ زہر کسی قسم کاہوخواہ آکل کو ضرر کرتاہو یا بوجہ عادت وغیرہ کے اثر نہ کرتاہو ہرطرح ناجائز ہے۔ زہروں میں ایک قسم کا نشہ ہوتاہے وکل مسکر حرام۔
الخمرداء: اس لیے کہ اس سے مرض بہت پیدا ہوتے ہیں اور بہت نقصان ہے چنانچہ قرآن شریف سے اور نیز اطباء کے قول سے ثابت ہے کہ بہ نسبت منافع کے اس کے ضرر بہت ہیں۔
لدود: وہ دوا جو منہ میں ایک جانب کو ڈال کر پلائی جائے ۔آپ ﷺ نے حضرت عباس ؓ کو لدود نہ کرایا کیونکہ وہ اس مشورہ