رشوت دیکر داخل ہوتے ہیں۔ فقہاء نے اسکو ناجائز لکھدیا ہے۔ داخل ہونا کچھ ضروری نہیں۔ صلٰوۃ فی الکعبۃ عند الجمہور مطلقًا جائز ہے امام مالک فرض کو مکروہ کہتے ہیں۔ جمہور کے نزدیک حدیث بلالؓ کا اعتبار ہے۔ ابن عباسؓ نے دیکھا نہ ہوگا۔
باب القصر فی المنی
یعنی باوجود کثرت مسلمین اور امن کے آپﷺنے قصر کیا معلوم ہوا کہ قصر کے لئے خوف شرط نہیں۔ اہل مکہ کو منیٰ میں قصر جائز نہیں البتہ بعض اہل ظاہر تین میل پر بھی قصر جائز کہتے ہیں۔
باب الوقوف بعرفۃ
طواف افاضہ قبل الحلق اور ذبح قبل الرمی میں آپﷺنے لا حرج فرمایا شوافع کہتے ہیں کہ دم وعاجب نہیں عند الحنفیہ دم واجب ہے کیونکہ حنفیہ رمی۔ ذبح، حلق طواف افاضہ میں ترتیب واجب کہتے ہیں۔ انکے ترک سے دم واجب ہوگا۔ عند الشافعی سنت ہے۔ لا حرج اس بات کی حجت نہیں ہوسکتی کہ دم واجب نہیں کیونکہ لا حرج سے نفی اثم مراد ہے یعنی کچھ گناہ نہیںکیونکہ خطائً یہ فعل ہوا ہے چنانچہ بعض روایات میں ہے کہ آپﷺنے لاحرج فرمانے کے بعد فرمایا کہ انما الحرج علی من اذی مسلمًا (اوکما قال) اس میں تو حرج سے شوافع بھی اثم مراد لیںگے پس اسی طرح وہاں ابن عباسؓ جو اس روایت کے راوی ہیں خود وجوب دم کا فتویٰ دیتے تھے۔ اور اگر بالفرض اُن پر واجب بھی نہ ہو تو انکا جہل اور ناواقفیت معتبرتھی کیونکہ وہ ایک ابتدائی حج تھا پہلے سے کوئی طریقہ معلوم ومعین نہ تھا لوگ دیکھتے جاتے تھے اور آپﷺکا اتباع کرتے جاتے تھے ۔ ہاں زمانۂ مابعد کا جہل قابل اعتبار اور عذر نہ سمجھا جائے گا بلکہ دم واجب ہوگا۔ (کما مر منا من قبل)۔
مزدلفہ سے آپﷺسیدھے منیٰ میں تشریف لائے اور آکر جمرہ عقبہ پر پہنچ کر رمی فرمائی۔ عشرہ کے روز صرف ایک جمرہ کی رمی ہوتی ہے اور قبل الزوال ۔ باقی ایام میں سب جمرات کی رمی ہے۔ اور قبل الزوال جائزنہیں۔
باب الجمع بین الصلٰوتین
عرفات میں نماز مغرب نہ پڑھے بلکہ سیدھا مزدلفہ میں آکرفورًا مغرب پڑھے حتیٰ کہ اسباب بھی نہ اتارے اورعشاء خواہ متصل پڑھے یا کھانا کھا کر اسباب درست کرکے البتہ متصل پڑھنے میں عشاء و مغرب کے لئے صرف ایک اقامت کافی ہوگی ورنہ دو اقامت۔ سفیان ثوری کے اس ارشاد سے روایات میں تطبیق کی صورت بھی ہوگئی ورنہ بعض سے دو اقامت اور بعض سے ایک اقامت پڑھنا معلوم ہوتا ہے۔ وجہ تطبیق کی ظاہر ہے یعنی جن لوگوں نے مغرب و عشاء متصل پڑھی انکو آپﷺنے ایک اقامت کا حکم دیا اور جنہوں نے فاصلہ سے پڑھی ان کو دواقامت کا امر فرمایا۔ جماعتیں متعدد ہوجاتی ہونگی۔