وجہ سے آئے ہونگے جس میں ذوالحلیفہ (میقات اہل مدینہ) واقع نہ ہوتا تھا۔ پس انکو وہاں سے احرام کی ضرورت نہ تھی آئندہ انکو جونسا میقات راستے میں واقع ہوا ہوگا وہاں پہنچ کر محرم ہوگئے ہونگے۔
آپﷺنے حمار وحش قبول نہ فرمایا لوٹا دیا۔ شافعیہ نے جو تاویل کی وہ مذکور ہے۔ لیکن بعض حضرات نے جواب دیا ہے کہ وجہ عدم قبول کی یہ تھی کہ زندہ تھا اور زندہ صید لیکر محرم کو ذبح کرنا جائز نہیں بلکہ وہ اسکے قبضہ میں آکر واجب الارسال ہوجاتا ہے لیکن انکو مشکل اسمیں ہوگی کہ بعض روایات میں رِجل حمار۔ بعض میں لحمِ عضد آتا ہے اب وہ اسکی تاویل کرتے ہیں کہ اس حمار کو لحمِ حمار مجازًا فرمادیا گیا ہے۔ اور ایسے عضد ورجل وغیرہ۔ مسلم کی روایت میں یقطر دمًا ہے اس نے ہماری تاویل کو باطل کردیا۔ جراد کو آپﷺنے صید البحر فرمایا یعنی اصل اسکی بحر ہے۔ چنانچہ نثرت الحوت بھی روایت میں آتا ہے۔ روای کہتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ مچھلی نے چھینکا اور جراد نکل کر اُڑی۔ بعض کہتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ وہ بھی صید البحر کی طرح ہے کیونکہ ٹڈی بحری نہیں بلکہ پہاڑوں میں رہتی ہے اور بیضہ دیتی ہے ممکن ہے کہ مچھلی کی ناک میں ٹڈی آبیٹھی ہو اور بواسطہ چھینک کے نکل گئی ہو۔ مگر اصل یہ ہے کہ یہ بین بین ہے اسی لئے آپﷺنے کھانے کی اجازت دیدی ہے۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ کھانے کی اجازت ہے مگر صدقہ واجب ہوگا۔ چنانچہ حضرت عمرؓ نے تمرۃٌ خیرٌ من جرادۃٍ فرمایا اور جراد کے بدلے میں تمر دلوایا۔ صحابہ ؓ نے جب جراد کا شکار کرلیااندیشہ کیا کہ دیکھئے اکل ؔ جائز ہے یا نہیں۔ آپﷺنے اجازت فرمادی۔ باقی رہا صدقہ وہ دلوادیا ہوگا۔ یہاں اسکی نفی ہے نہ اثبات ہے۔
باب الضبع
شافعی وغیرہ فرماتے ہیں کہ ضبع حلال ہے امام صاحب حرام فرماتے ہیں ۔ اوّل تو یہ حدیث دلیلِ حلت نہیں ہوسکتی اور اگر ہو بھی تو قاعدہ کلیہ کل ذی ناب من السباع حرام اسکا ناسخ ہوسکتا ہے کیونکہ اسکا سباعِ ذی ناب میں سے ہونا ظاہر ہے اور اس روایت میں اورکل ذی ناب الخ میں تطبیق بھی ہوسکتی ہے کہ اسمیں آ پ ﷺکا مقصود حلت بیان کرنا نہیں بلکہ جابرؓ نے سُنا کہ صید ہے اور اسمیں فدیہ ہے اور چونکہ صید سے متبادر حلال ہی سمجھا جاتا ہے پس انہوں نے اسکو حلال سمجھ لیا اس میں کسی کو خلاف نہیں کہ اسکے قتل سے جزا بذمہ محرم واجب ہوتی ہے۔
باب الغسل لدخول مکۃ
امام صاحب کے نزدیک مستحب ہے اور ایسا ہی خروج من اسفل مکہ و دخول من اعلاہ یہ بھی سنن زوائد میں سے ہے۔ رفع یدین عند رویت البیت حنفیہ و امام مالک و شافعی مکروہ کہتے ہیں۔ امام احمدرفع یدین کو فرماتے ہیں۔ صلٰوۃ الطواف کو خلف