باب الغسل والوضوء من الغسل
غسل کو استحباب پر حمل کرتے ہیں کہ بوجہ احتمال قطر ہائے آب نجس وغیرہ غسل کا امر فرمایا۔ باقی حمل میت سے وضوء کو بعض مستحب فرماتے ہیں اور بعض استحباب کے بھی قائل نہیں بہتر درجہ کی تاویل اس میں ہے کہ کہا جائے من حملہ الوضوء یعنے لاجل حملہ تاکہ نمازکے لئے مستعد رہے اور حالت طہارت میں اٹھانا بہتر ہے۔
باب الکفن
مستحب تو سپید ہے۔ باقی رنگین جو شرعًا ممنوع نہ ہو جائز ہے۔ تحسین کفن وہیں تک جائز ہے کہ حد اسراف کو نہ پہنچے۔ اسمیں خلاف نہیں کہ مرد کو تین کپڑے مسنون ہیں۔ شوافع تینوں کو لفافہ کہتے ہیں۔ حنفیہ دو لفافے کہتے ہیں ایک قمیص۔ شوافع کی دلیل حضرت عائشہؓ کا قول ہے کہ آنحضرت ﷺ کو قمیص و عمامہ نہیں دیا گیا۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ آپﷺکو کفن دینے والے تو صحابہ ؓ تھے۔ پس یہ دلیل موقوف اور فعل صحابہؓ ہوگی۔ ہم تو اسکو لیتے ہیں جو آپﷺنے کیا یعنی عبداللہ بن ابی رباحؓ کو اپنا قمیص مبارک دیا غیر صحاح میں اور صحابہؓ کو بھی قمیص دینا ثابت ہے۔ حضرت ابو بکر ؓ نے فرمادیاتھا کہ مجھ کو کفن میں میرا کرتہ دینا۔ ان سب سے قمیص کا مسنون ہونا ثابت ہوتا ہے اس لئے حنفیہ کا معمول بہا قمیص ہے ۔ بعض نے حضر ت عائشہؓ کے لیس فیھا قمیص فرمانے کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ان تین کپڑوں میں قمیص محسوب نہ تھا چوتھا قمیص ہوگا۔ پس حنفیہ کے مخالف نہ ہوا ۔مگر یہ جواب پسندیدہ نہیں۔ قمیص (کفنی) جو آجکل رائج ہے یہ نہ حنفیہ کے موافق ہے نہ شافعیہ کے ۔ کیونکہ ایک چادر میں گریبان کرکے گلے میں ڈالتے ہیں وہ نہ لفافہ ہوتا ہے نہ قمیص فقہاء نے فرمایا تھا کہ قمیص بلاکُم ودخریص ہو۔ کیونکہ آستینوں کے پہنانے میں دقت ہوگی اور کلیوں کی حاجت اس لئے ہوتی ہے کہ قمیص کشادہ رہے اور مشی وغیرہ میں آدمی کو دقت نہ ہو ۔ میت کو اسکی ضرورت نہیں ۔ اب بالکل چادر رکھنے لگے نصف ظہر کی طرف نصف صدر کی طرف ایسا نہ چاہیے بلکہ قمیص کم ازکم ایک تھیلا سا تو ضرور ہونا چاہیئے۔ (غرض اس مروجہ کفنی کو دونوں جانب سے سی دینا چاہیے) فقہاء لکھتے ہیں کہ غسل کے بعد قمیص پہنا کر سریر پرلٹانا چاہیئے۔ کفن سنت بالاتفاق تین کپڑے ہیں اور کفایہ دو کپڑے ہیں اور کفنِ ضرورت ایک کپڑا ہے۔ عورت کے لے پانچ کپڑے سنت ہیں ، اور کفن ضرورت دو کپڑے ہیں۔
باب طعام اہل المیّت
اقارب و ہمسایہ کو اہل میت کی ایسے وقت میں مدد کرنی چاہیے جب وہ بوجہ رنج و غم کے کھانے پکانے سے بے خبر ہوں یہ نہیں کہ رنج ہو یا نہ ہو کھانا ضررو دیا جائے ۔ تین دن تک دینا ضروری نہیں۔