کے ترک وتاویل سے چارہ نہیں ایسے ہی شوافع کو محشی جو تاویل کرتے ہیں وہ جب کرنی پڑتی ہے کہ حیات مولیٰ وحالت مدبریت میں بیع ہو یہاں تو وفات مولیٰ اور وقوع حریت مدبر کا قصہ ہے۔ پس اس کو شارع کی خصوصیت پر حمل کیاجائے گا۔ اب ترمذی کا والعمل علی ہذا کہنا درست نہیں۔ اس پر توکسی کا بھی عمل نہیں اورنہ کسی کے لیے یہ جائز ہے۔ ہاںیہ درست ہے کہ بیع مدبر میں بعض حضرات کامذہب جواز کاہے۔
باب تلقی الجلب
اگر بلاخدیعہ ہو تو جائز ہے ورنہ منع ہے۔ اختیار فسخ جب ہوگا کہ شرط کرلی ہو خواہ عین غبن یسیر ہو یا کثیر۔ اور بلا شرط کے فسخ بیع عندالامام نہ ہوسکے گابیع حاضر للبادی میں اگر اہل بلد کاضرر نہ ہو تو جائز ہے بصورت ضررممنوع ہے۔لہٰذا الحدیث۔
باب المحاقلۃ والمزابنۃ
اس نہی پر پورا عمل تو حنفیہ کاہے۔ شوافع کاعمل بھی ہے لیکن وہ عرایا کو جائز کہتے ہیںجو صراحۃ محاقلہ ومزابنہ ہے۔ غرض شوافع کہتے ہیں کہ پانچ وسق سے کم میں محاقلہ مزابنہ درست ہے زیادہ میں نہیں۔اورحنفیہ مطلقا منع فرماتے ہیں اور عرایا کو بیع میں داخل ہی نہیں کرتے۔ سلت اور بیضاء کا مقابلہ عندالجمہور جائز ہوا۔ اور عند السعد ممنوع۔ سعد رحمہ اللہ تعالیٰ نے رطب پر قیاس فرمالیا۔ امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ رطب بالتمر کے مبادلہ کو جائز فرماتے ہیں۔غرض تین مذہب ہوگئے ایک جمہور کا وہ رطب بالتمر جائز نہیں کہتے بظاہر الحدیث اور سلت بالبیضاء کوجائز فرماتے ہیں لقولہ علیہ السلام اذااختلف الجنسان فبیعوا کیف شئتم۔
دوسرا مذہب سعد بن مالک کا ہے وہ رطب بالتمر کو بوجہ روایات کے ناجائز فرماتے ہیں اور سلت بالبیضاء کو علی قیاس الرطب بالتمر منع فرماتے ہیں کیونکہ سلت بھی بعد ازالۂ پوست کم ہوجاتے ہیں جیسے رطب بعد الیبس۔ تیسرا مذہب امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کا ہے وہ سلت بالبیضاء کو جمہور کی طرح بوجہ روایت بیعوا کیف شئتم اور بالنظر الی القواعد الکلیہ جائز فرماتے ہیں اور دوسرے جز میںجمہور کے اور ظاہر حدیث کے خلاف ہیں فقہاء کو تو امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ اس طرح ساکت کرتے ہیں کہ فرمائیے تمر ورطب مختلف الجنس ہیں یا متفق الجنس؟ اگر مختلف ہیں تو بیعوا کیف شئتم اس مسئلہ میں میرا مؤید ہے اور اگر متحد الجنس ہیں تو سواء بسواء پوری دلیل وحجت ہے۔ رہا بقاء تساوی یہ کوئی ضروری نہیں محدثین کہتے تھے کہ جب اس خاص جزئی کا ایک حکم فرمادیا گیا ہے تو پھر کسی کلیہ کے تحت میں اس کو کیوں داخل کرکے خلاف نص کرتے ہو؟ انکی تسلی امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمائی کہ اس روایت میں ابو عیاش متفرد ہیں اس کو سن کر محدثین بھی امام کے مذاق حدیث اور حدیث دانی کی داد دینے لگے اس کے علاوہ غیر صحاح کی روایت (غالبا دارقطنی) میں یہی روایت ابوعیاش