باب التصویر
مجسم تصویر تو جائز ہی نہیں۔ کپڑے پر اور مسطح تصاویر کو جائز کہاگیا ہے، علی ہذا بساط وغیرہ پر استماع غیر یعنی کسی دوسرے کی بات پر کان لگانا جائز ہے اگر وہ مفسد ہو، جیساکہ آنحضرت ﷺ نے ابن صیاد کی بات چھپ کر سن لی تھی۔ کما ترجم لہ البخاری بابا۔
باب
خضاب سیاہ عندالحنفیہ بھی مکروہ ہے کیونکہ ممانعت وارد ہے اور حواصل حمام کی روایت میں وعید شدید فرمائی گئی ہے۔ سیاہ سرخی مائل جونیل وحنا کے خلط سے ہو بہتر ہے بعض تخصیص کرتے ہیں کہ مجاہدین کو سیاہ محض بھی جائز ہے۔
باب اتخاذ الجمۃ وغیرہ
آپ ﷺ کے موئے مبارک مختلف رہے ہیں شحمہ اذن تک بھی، کتف تک بھی اور بین بین بھی۔ کبھی نصف گوش تک بھی۔ قامت شریف میانہ تھی مائل بہ طول۔ گندم گونی آپ ﷺ کی اس طرح تھی کہ سپیدی بھی مائل بہ سرخی نہ کہ سپیدی مائل بہ سیاہی۔
باب الصماء
محدثین اس کی یہ تفسیر کرتے ہیں کہ ایک کپڑے کو تمام بدن پر اس طرح اوڑھ لینا کہ لپٹ جائے اور دفعۃ ہاتھ نہ نکال سکے۔ اس صورت میں نہی شفقۃ ہوگی اور فقہاء تفسیر کرتے ہیں کہ اس طرح کپڑا اوڑھنا کہ کشف عورت ہوجائے پس نہی تحریمی ہوگی۔
باب الواصلۃ
فقہا فرماتے ہیں کہ شعر انسان سے وصل کرنا حرام ہے اور مصداق ومورد لعنت وہی ہے۔کیونکہ عام عادت ورواج وہاں اسی کاتھا۔ باقی اور کسی جانور کے بال یا اور کسی چیز سے وصل کرناجائز ہے۔ اور اس کی کراہت ونہی تنزیہی ہے۔اس لیے زینت کوشرع نے بین بین رکھا ہے نہ یہ کہ بالکل اسی میں مصروف ہوجائے نہ یہ کہ بالکل وحشی بنجائے اس لئے ترجل کو غیا پسند فرمایا ہے۔عورتوں کے لیے زینت میں زیادہ وسعت ہے لیکن وصل بشعر الانسان حرام ہے کیونکہ اجزاء انسان سے نفع اٹھانا جائز نہیں۔
باب المیاثر