باب من لایقیم ظہرہ فی الرکوع
امام شافعی ؒ کا فاسد فرمانا تعدیل ارکان کی فرضیت پر مبنی ہے۔
باب مایقول اذا رفع راسہ من الرکوع
امام صاحب ؒ اذکارِ طویلہ کو فرائض میں پسند نہیں کرتے ۔ لہٰذا یہاں بھی صرف ربنا ولک الحمد مقتدی کے لئے اور سمع اللّٰہ لمن حمدہ امام کے لئے مسنون فرماتے ہیں اور منفرد دونوں کو پڑھے۔ بہتر ربنا ولک الحمدمع الواؤ ہے اس کے بعد بلا واؤ کا درجہ ہے۔
باب وضع الرکبتین
ان احادیث سے صاف وضع الرکبتین قبل الیدین ثابت ہے لیکن روایت میں یبرک برک البعیر آیا ہے اسمیں یا تو یہ کہاجائے کہ استفہام انکاری ہے کہ ایسا نہ چاہیے۔ لیکن بعض راویات میں اسکے بعد یہ جملہ ہے کہ ولیضع یدیہ قبل رکبتیہ جو صریح جمہور کے خلاف ہے۔ پس یا تو اسکو منسوخ کہاجائے۔ یا یہ کہ یہ جملہ ولیضع الخ مُدرج اور کلام راوی ہے جس نے خود ایک مطلب سمجھکر بیان کردیا اور اس جملہ کی تضعیف بھی ہوئی ہے۔
باب السجود علی الجبہۃ والانف
سجدہ سب کے نزدیک ان ہر دو اعضاء سے چاہیے اور آپ ﷺ نے دونوں پر کیا ہے۔ اب گفتگو فرضیت میں رہی ۔ امام شافعی ؒجبہہ اور انف دونوں کو ضروری اور امام صاحب ؒ اقتصار علی احدہما کو بھی جائز فرماتے ہیں ۔اور امام ابویوسف ؒ اقتصار علی الجبہہ کو کافی فرماتے ہیں اقتصار علی الانف کو ناجائز وغیر کافی جو صاحب جبہہ کو ضروری کہتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ سجد ہ نام ہے وضع الجبہہ علی الارض کا۔ امام صاحب ؒ فرماتے ہیں کہ مطلق وجہ زمین پر رکھنا کافی ہے۔ اور وہ احدہما سے حاصل ہوجاتا ہے۔ چنانچہ بعض روایات سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے چہرہ مبارک پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ اسکا ٹیکنا ضروری ہے اور دستِ مبارک جبہہ وانف دونوں پر تھا۔ پس یہ ہر دوبمنزلہ عضوئِ واحد ہوئے۔ اس میں سے جس کا وضع ہوجائے گا سجد ہ پایاجائے گا۔ کیونکہ چہرہ کے جزء کو زمین پر رکھدیا۔
باب اعتدال فی السجود
نہ حد سے زیادہ کشادہ ہو نہ مِل جائے۔ افتراش سبع و افتراش کلب دونوں ایک ہیں۔
باب اقامۃ الصلب اذا رفع من الرکوع والسجود