کہاجائے گا کہ فائدہ ان الفاظ سے یہ ہوگا کہ بائع متنبہ ہوجائے گا اور اس کو دھوکہ نہ دے گا کہ یہ ناواقف ہے خیر القرون کے لوگ توضرور مشتری کے کہہ دینے سے اور تنبیہ کے بعد خیال کرتے ہوں گے آج کل بھی ناواقفوں اور بچوں کو دھوکا وہی دیتاہے جو اعلیٰ درجہ کا دنی اور خسیس ہو ورنہ چالاکی کی یہ بات ہے کہ ہوشیار وتیز آدمی کو دھوکادے۔ عندالحنفیہ عاقل بالغ پر حجر نہیں ہوسکتا۔ شوافع کے نزدیک حجر ہوسکتاہے چنانچہ اس روایت کو دلیل بناتے ہیں لیکن یہ ان کی دلیل نہیں ہوسکتی ورنہ آپ ﷺ ان کے انکار کی وجہ سے حکم شرعی سے باز نہ رہتے۔ آپ ﷺ نے ان کو مشورہ دیا تھا انہوں نے عذر کیا تو آپ ﷺ نے قبول فرمالیا پس یہ روایت حنفیہ کی صریح دلیل ہے۔ ہاں مال کا حجر بالاتفاق ہوسکتاہے۔
باب المصراۃ
اس میں دو روایتیں ہیں ایک میں مدت کی تعیین نہیں مطلق ہے اور تمر کی تخصیص ہے دوسری روایت میں ثلثۃ ایام ہے لیکن یہ تعمیم ہے کہ گندم کے سوا جو کچھ چاہے دے۔ مصراۃ کی حدیث کاجواب جوصاحب نورالانوار دیتے ہیں ہرگز درست نہیں کیونکہ اگر ابوہریرہ غیر فقیہ کہہ دئیے جائیں تو ابن مسعود ؓ کی روایت جس کو بخاری نے بھی تخریج کیا ہے اس کا کیا جواب ہوگا؟ پس جواب یہ ہوگا کہ اول تو روایات مختلف ہیں بعض میںکچھ ہے اور بعض میں کچھ اور۔ اوردوسرے قواعد کلیہ اور نصوص صریحہ کے صریح خلاف ہے خدا تعالیٰ فرماتاہے کہ فاعتدوا علیہ بمثل مااعتدیٰ علیکم۔ اور مثل یاصوری ہوتی ہے یا معنوی۔ اور جب لبن قلیل ہو یا کثیر خواہ ایک روز نفع اٹھایا ہو یا دوتین روز سب میں وہی ایک صاع واجب کیاگیا یہ کوئی بات سمجھ میں نہیںآتی یہ نہ مثل صوری ہے اور نہ معنوی۔ پس یہ نصوص وقواعد عقلیہ شرعیہ کے خلاف ہے اور ہے خبر واحد۔ پس اتنی مخالفت کثیرہ کی وجہ سے چھوڑا گیا(یہ طحاوی نے جواب دیا ہے رد صاع کو استحباب پربھی حمل کرسکتے ہیں) روایات کو خصوصیت وغیرہ پرسب حمل کرلیتے ہیںپس اس روایت کو امام صاحب نے خلاف قواعد کلیہ شرعیہ سمجھ کر چھوڑدیا تو کیا ہوا؟
باب الاشتراط
حنفیہ وشافعیہ جائز نہیں کہتے بسبب عموم اوراحادیث نہی عن بیع وشرط کے امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ واسحاق رحمہ اللہ تعالیٰ اس حدیث سے جواز پرتمسک کرتے ہیں اور ایک شرط کی ممانعت نہیں سمجھتے۔ دوشرطوں کومنع کرتے ہیں۔ اس میں مختلف روایات آتی ہیں بخاری نے سب کو جمع کیا ہے بعض سے معلوم ہوتاہے کہ بیع کی آپ ﷺ نے اباحت فرمادی تھی بعض سے معلوم ہوتاہے کہ ان کے عر ض کرنے سے اجازت دیدی تھی اور بعض سے اشتراط ثابت ہوتاہے بخاری نے کہاہے کہ والشرط اکثر ۔ پس ہم ایک روایت کی تعیین کرکے دوسری کی تاویل کرلیں گے اور وہ روایت لیں گے جس سے