روایات سے ایک نماز کا ایک لاکھ نماز کے برابر ثواب ہونا ثابت ہے ۔ الفاظ حدیث کا مطلب تو ہر طرح درست رہتا ہے خواہ ثواب میں مسجد حرام کو برابر کہاجائے یازیادہ بلکہ اگر کم بھی مراد ہو تب بھی الفاظ سے نکل سکتا ہے۔ مگر یہ مراد ہرگز نہیں۔
لا تشد الرحال جمہوراس جانب ہیں کہ ممانعت صرف مساجد کے لئے ہے کہ سفر طویل نہ کیا جائے کسی مسجد کے لئے سوائے مساجد ثلٰثہ کے کیونکہ فضیلت میں انکے سوا سب برابر ہیں پھر کیا ضرورت ہے ۔ باقی رہا سفر للتجارۃ وملاقات الاحباء وغیرہ اُن سے کچھ بحث نہیں۔ اوربعض علماء کہتے ہیں کہ لا تشدالرحال الیٰ موضع الاالیٰ ثلٰثۃ مواضع مراد ہے یعنی کسی جگہ کو مقصود بالذات بناکر سفر کرنا سوائے مساجد ثلٰثہ کے جائزنہیں۔ باقی تجارات وملاقات وغیرہ اسمیں موضع ہرگز مقصود بالذات نہیں ہوتا۔ بلکہ اتفاقاً چونکہ کسی جگہ نفع کی زیادہ اُمید ہے۔ یا اسکا عزیزوقریب اتفاقاً وہاں موجود ہے لہٰذایہ اس جگہ جاتا ورنہ اسکو موضع مقصود نہیں اور مواضع سب اسکے لئے برابر ہیں۔پس اختلاف مذکور سے کسی اور مکان کی زیارت اور ملاقات وتجارت کی ممانعت نہ ہوگی۔ بلکہ ہر دو فریق اسکی اجازت دیتے ہیں گو طریق دو ہیں ۔ البتہ زیارت قبور اولیاء بموجب قول ثانی تحت النفی داخل ہیں اور ہر دو فریق میں سوائے زیارت قبور اولیاء کے اور سب مواضع میں اتفاق ہے یعنی سفر الی المساجد بالاتفاق تحت الممانعت داخل اور لزیارت الاخوان والتجارت جائز ۔ ہاں زیارۃ قبور انکے قول کے موافق جائز اورثانی کے بموجب ناجائز۔ اور راجح یہ ہے کہ زیارت قبور فی نفسہٖ جائز ہے گو اس زمانہ میں بوجہ فسادات عارضہ اس میں ممانعت کی گئی ہے آجکل سفرتو علیٰحدہ رہا بلا سفر بھی مردوں اور عورتوں کو سب کو ممانعت ضروری ہے۔ مانعین سفر لزیارت القبور میں سے بعض نے تو روضہ پر جانے سے بھی منع کردیا ہے کہ اگر وہاں جاؤ تو مسجد نبوی ﷺ کی نیت سے جاؤ۔
ابواب
دوڑ کر آنا اس طرح کہ سان چڑھ جائے اور توجہ وخشوع نہ رہے۔ نہیں چاہیے تیز چلنا اور لپکنا منع نہیں۔ خمرہ وہ بوریا ہے جس پر تمام نماز نہ پڑھی جاتی ہو بلکہ سجدہ اور یدین کے لئے ڈالا جائے۔ اس حدیث سے جواز مصلی وغیرہ ثابت ہے جو لوگ تواضعًا زمین پر پڑھنے کو پسند فرماتے ہیں انکا یہ مطلب کہ اقرب الی التواضع یہ ہے وہ بھی ناجائز نہیں بشرطیکہ تکبر اور عونت منظور نہ ہو۔ حائط کہتے ہیں چار دیواری کو چونکہ باغ کے گرد اکثر چار دیواری ہوتی ہے لہٰذا اس باغ کو حائط کہنے لگے پھر رفتہ رفتہ مطلق باغ کو حائط کہنے لگے خواہ چار دیواری ہو یا نہ ہو اس میں استحباب صلٰوۃ کی یہ وجہ ہے کہ جنگل اور باغ فرحت وراحت کا موقع ہوتا ہے ۔ طبیعت عبادت میں خوب متوجہ ہوگی اور شوروغل آواز وغیرہ بھی وہاں نہیں ہوتا ۔ یا وجہ یہ ہے کہ وہاں معاصی سے بُعد حاصل ہوتا ہے کیونکہ جس جگہ انسا ن زیادہ ہونگے معاصی بھی کثیر ہونگے جنگل میں یہ