فرمائی تھی وہ اب بھی مع شیٔ زائد موجود ہے قبور پر چراغ جلانا علاوہ اسراف کے بدعت بھی توہے لہٰذا ممنوع ہے۔
باب کراہت البیع فی المسجد
شعر خوانی ممنوع ہے تذکیر ووعظ کے لئے شعر پڑھنا مسجد میں جائز ہے ۔ آجکل کی مناجاتیں تو ہرگز جائز نہیں جن میں گستاخانہ اور غلط مضمون ہوتے ہیں۔ بلکہ من کذب علیَّ متعمدًاکے مصداق بنتے ہیں۔
انشاد ضالۃ کی ممانعت کے یا تو یہ معنے کہ مسجد ہی میں گم شدہ شے کو بآواز بلند نہ تلاش کرے آہستہ جاکر تلاش وجستجو کرے یایہ مطلب کہ دوسری جگہ کی گم شدہ اشیاء کو مسجد میں تلاش نہ کرے کبھی یہ سمجھکر کہ مسجد کے علاوہ ایسااجتماع ناس مشکل ہے باہر کی اشیاء گمشدہ کو ڈھونڈھنے لگے کہ جس نے لی ہو دیدے۔
باب التحلّق قبل الجمعہ
کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نماز کے لئے حالت اجتماع اختیار کرنی چاہیے حلقہ میں ایک صور ت تفرق کی ہے ۔نیز ترتیب جماعت میں خلل آتا ہے۔
باب مسجدٍ اسِّسَ علی التقویٰ
روایت میں ہے کہ جب آیت نازل ہوئی تو آپ ﷺ اہلِ قبا کے پاس تشریف لے گئے اور انکے اعمالِ حسنہ کو دریافت فرمایا اُنہوں نے غسل ووضو کے علاوہ استنجاء بالماء کو بتلایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک یہی وجہ تعریف طہارت کی ہے۔ اسمیں اور اس روایت میں بظاہر تعارض معلوم ہوتا ہے۔ بعض نے جواب دیا ہے کہ آیت کا نزول دو دفعہ ہوا ہوگا جیسے الحمد کا۔ پس ایک دفع دربارۂ مسجد نبوی ﷺ اور پہلے دربارۂ قبا نازل ہوئی ہوگی لیکن یہ احتمال بعید درجہ کا ہے۔ بہتر یوں ہے کہ کہا جائے کہ ان دونوں شخصوں میں سے مسجدقباء کے موسس علی تقویٰ ہونے کا تو کوئی منکر نہ تھا بلکہ دونوں مانتے تھے البتہ ایک کہتاتھا کہ مسجد نبوی ﷺ بھی اس حکم میں داخل ہے۔ دوسرا کہتا تھا کہ نہیں قباء کے لئے خاص ہے۔ انکے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدی ھذا فرمادیا کیونکہ قباء کی تاسیس علی التقویٰ کے دونوں قائل تھے خلاف یہ تھا کہ ایک مسجد نبوی ﷺ کے اس حکم میں داخل ہونے کو نہ مانتا تھا اوردوسرا کہتا تھا کہ مسجد شریف سب سے پہلے اس حکم میں داخل ہے چنانچہ اسی کے موافق آپ ﷺ نے فرمادیا غرض قباء کی نفی مقصود نہیں تاکہ تعارض ہو۔
باب ای المساجد افضل
جمہور کی رائے اس جانب ہے کہ مسجد حرام افضل ہے ۔ یعنی اس میںمسجد نبوی ﷺسے بھی زیادہ ثواب ہے ۔ چنانچہ اور