امام صاحب ؒ عند النازلہ سنت فرماتے ہیں ورنہ وتر کے سوا اور کسی نماز میں قنوت نہیں کیونکہ پنجگانہ تو بلا ضرورت شافعی ؒ بھی نہیں فرماتے بلکہ نزاع صرف فجر میں ہے اگر عندالنازلہ پڑھے تو حنفیہ بھی رکوع کے بعد قومہ میں پڑھنے کو فرماتے ہیں۔ ترمذی ؒ نے بھی حدیث کے اوقات واردہ مغرب وفجر میں سے فجر ہی کا اختلاف بیان کرنا شروع کیا ہے مغرب کو ذکر نہیں کرتے کہ امام شافعی ؒ اسکو کیوں معمول بہا نہیں بناتے حدیث ترک آئندہ باب میں مذکور ہے۔
باب العطس فی الصلٰوۃ
اگر دل میں الحمد للہ کہہ لے جائز ہے۔ اسکو تطوع پر[یعنی جواز تحمید بعد العطس کو۱۲۔] محمول کرتے ہیں ترمذی بھی مقر ہیں کہ بعض اہلِ علم من التابعین نے تطوع میں اجازت دی ہے غرض یہاں سے اتنی بات معلوم ہوگئی کہ فی نفسہٖ خوبی ہونے سے ہر جگہ اس فعل کا جواز اور اولویت نہیں ہوتی چنانچہ یہاں باوجود معظم ہونے اس ذکر کے آپ ﷺ نے انکو امر نہیں فرمایا۔ اور اہلِ علم بھی اس سے جواز و اولویت فی المکتوبۃ نہ سمجھے یہاں تو ترمذی ؒ نے بھی ایسا ہی کیا مگر بعض جگہ اس قاعدہ کو بھول جاتے ہیں۔
باب
صلٰوۃ فی الرحال اور ترکِ جماعت ضرورت میں جائز ہے چنانچہ سخت ضرورت کا واقعہ ہے۔
باب الصّلٰوۃ علی الدابۃ
نماز جائز ہے لیکن کلام صرف جماعت میں ہے امام صاحب ؒ کے نزدیک جائز نہیں اول تو حدیث کی اسناد میں کلام ہوا ہے اسکے علاوہ امام صاحب ؒ وجہ بیان کرتے ہیںکہ مکانِ امام ومقتدی بدل جائیگا۔ اوراقتداء صحیح نہ ہوگی۔ پس بہتر یہ ہے کہ علیٰحدہ علیٰحدہ پڑھیں کیونکہ ضرورت ہے اور مجمع کا قصّہ ہے اگر متصل ہونیکی وجہ سے گھوڑے کہیں لڑنے لگیں تو نماز بھی گئی اور مفت میں چوٹ بھی لگی ظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ گھوڑوں کو خوب متصل کرکے جماعت کرلی جائے تو مکان مختلف نہ رہیں گے لیکن ظاہر ہے کہ نہ گھوڑے اس طرح مل سکتے ہیں اور نہ ایسی حالت میں سوار کی جان کی خیر ہے۔ پس اختلاف مکان موجب عذر ترک جماعت ہے اور اتحادِمکان ایسی ضروری شے ہے کہ خوف میں اتحاد مکان امام وماموم کے لئے شے کثیر جائز رکھی گئی لیکن دروقت ابتداء اتحاد مکان ضروری ہوا یہ نہ ہوا کہ عمل جہاں تھا وہیں سے اقتداء کرلیتا ہاں جب بقیہ نماز کو علیٰحدہ تمام کرتا تب اتحاد کی ضرور ت نہیں ہاں الا وقت الاقتداء اتحاد ضروری ہے ایسا ہی اگر مسجد کبیر میں صفوف کو چھوڑکر اقتداء کرے توصحیح نہیں اور اگر نہر کبیر بین الامام والمقتدی حائل ہو تو تب بھی اقتداء جائز نہیں۔ نہر صغیر کا مضائقہ نہیں ایسے ہی شاہراہ کے حائل ہوجانے سے اقتداء درست نہیں یہ جُدا بات ہے کہ کثرت مصلین کی وجہ