ربکم لیس باصم ولاغائب: مراد یہ ہے کہ حد سے زیادہ شور مت مچاؤ۔ پس مطلق رفع صوت کی ممانعت نہیں ثابت ہوتی بلکہ اس قدر حد سے زیادہ چلانے کی جس سے خود چلانے والا بھی مشقت میں پڑے چنانچہ اور روایات سے یہ مضمون ثابت ہے۔
اسم اعظم فی الآیتین: یا تو یہ کہ علی التعیین دونوں میں ہے خواہ کسی میں ہے خواہ کسی میں ہو یا یہ کہ ان دونوں میں مشترک ہے۔ پس اب اگر ہوگا تو ایسا کلمہ ہوگا جو دونوں میں موجود ہو بعض نے تاویل کی ہے کہ مراد وہ اسم اعظم نہیں جس پر قبول دعا وغیرہ کا وعدہ ہے۔ بلکہ چونکہ جملہ اسماء الٰہی اعظم ہیں اس لیے ان کو بھی فرمایا۔ ذی الجلال والاکرام کو بھی بعض نے اسم اعظم مانا ہے جس پر استجاعت دعاء کا وعدہ ہے۔
واجعلہ الوارث : یا توضمیر خود جعل کی طرف راجع ہے جو صیغہ امر سے ماخوذ ومفہوم ہے پس معنی یہ ہیں کہ جعل کو باقی رکھو۔ یا ضمیر راجع ہے مذکورات کی طرف اور مطلب یہ ہے کہ ان کو باقی رکھو۔ یا یہ معنی کہ ہمارے بعد ان کو ہماری اولاد وذریات کو بطور میراث عطا فرماؤ۔
رحمتی غلبت غضبی: کے یہ معنی تو ہونہیں سکتے کہ ایک زیادہ ایک کم ہے کیونکہ صفات اللہ غالب ومغلوب نہیں پس مطلب یہ ہے کہ متعلقات رحمت زیادہ ہیں بہ نسبت متعلقات غضب کے۔ معلومات زیادہ ہیں۔ بہ نسبت مقدورات کے یہ نہیں کہ علم زیادہ ہے قدرت سے اور عمدہ معنی یہ ہیں کہ غضب کا مبنیٰ اور وجہ بھی رحمت باری ہوتی ہے پس سبقت اور غلبت کہنا درست ہوگیا۔
قبض اصابعہ وبسط السبابۃ: معلوم ہوا کہ اشارہ بالاصبع آخر صلوٰۃ تک رہنا چاہیے۔ (کما یدل علیہ ہذہ الروایۃ صراحۃ)
تسلیم احجار: وغیرہ معجزات کی روایات سے معلوم ہوتاہے کہ ادراک ہر شے میں ہے باقی اتنی بات ہے کہ وہ ہر کسی کے لیے استعمال نہیں ہوسکتا آنحضرت ﷺ کی طلب پر عذق نخلہ فورا آیا۔ ایسے ہی حجر نے آپ ﷺ کو سلام کیا پس ادراک ہے۔ لیکن عوام کے لیے خواہ مخواہ صرف نہیں ہوتا۔
ام سلیم: کی چند باتیں معلوم ہوئیں۔ واجب التعظیم سے داعی یا صغیر کے آگے ہوکر چلنے کا جواز۔ استقبال کا مسنون ہونا۔ ام سلیم کا فہم عالی کہ گھبرائیں نہیں بلکہ اللہ ورسولہ اعلم فرمایا۔ دیگر بعض صحابہ ایسے موقع پر گھبرائے ہیں۔
سید اکہول اہل الجنۃ: یا تو وقت کے اعتبار سے یعنی جو لوگ سن کہولت میں وفات پاگئے ہیں ان کے سردار۔ یا باعتبار حصول کمال ایمانی کے کہا یعنی جولوگ بسن کہولت ہوکر مومن کامل ہوئے ان کے سردار ہوں گے۔
سمع وبصر: صحاح کے علاوہ روایات میں ہے کہ صحابہ نے عرض کیا کہ ابوبکر وعمر کو باوجود قدر ومنزلت کے آپ ﷺ کسی