نے یہ قول کہاہے۔ اور اب غلط انکار کرتے ہیں۔ان کی غرض انک لرسول اللہ سے تصدیق رسالت نہ تھی بلکہ مراد اس جملہ سے اپنے قول ما سبق یعنی لاتنفقوا وغیرہ کا انکار تھا جیسے کسی کے باپ کو خبر پہنچے کہ بیٹا مجھ کو گالی دیتاہے اوروہ عرض کرے کہ حضرت آپ تو میرے والد مکرم ہیں اس سے اثبات ولدیت مقصود نہیں ہوتا بلکہ انکار ونفی اہانت۔ ایسے ہی یہ قول اثبات وتصدیق رسالت کے لیے نہ تھا بلکہ ازالہ قول ما سبق کے ہے۔ (وماہذا القول الا من فضل اللہ العظیم)
تحریم کے قصہ میں تیسری دفعہ اذن لیکر حضرت عمر نے بلند آواز سے یہ فرمایا کہ واللہ میں کسی کی سفارش کے لیے نہیں آیا اور اگر رسول اللہ ﷺ فرمائیں تو میں حفصہ کی گردن ماردوں یہ بعض روایتوں سے ثابت ہے چند دفعہ اذن نہ ملنے سے عمر کو خیال پیدا ہوا کہ شاید آپ ﷺ مجھ کو سفارشی سمجھتے ہیں اور اس کو پسند نہیں فرماتے کہ اذن دیکر سن لیں اور پھر قبول نہ فرمائیں۔
بعد ما بین السماء ۷۱ یا ۷۲ یا ۷۳ الخ :شک راوی ہے اس تعداد میں اور خمسأۃ میں تعارض نہیں یا تو باعتبار حرکت سریع وبطی کے یا باعتبار قط مسافت ومقعر ومحدب کے۔(۱)
لم تکن النجوم ترمی بہا: یعنی بکثرت یا یہ کہ دفعیہ شیاطین کی غرض سے نہ پھینکے جاتے تھے۔ اور غرض سے رمی ہوتی ہو تو اس کے ساتھ تعارض نہیں۔
والشاہد یوم الجمعۃ: عرفہ اور جمعہ کی فضیلت میں تعارض نہیں یا تو باعتبار جہات مختلفہ کے۔ یا کہاجائے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں جمعہ افضل ہے اگر عرفہ جمعہ کو واقع ہوتا تو اور بھی زیادہ فضیلت ہوجائیگی۔
کان اعجب بامتہ: پس اس لیے میں تمہاری کثرت کو دیکھ کر کچھ الفاظ پڑھتاہوں تاکہ اس قسم کے خیال سے محفو ظ ہوں۔
(۱) مقعرومحدب علم ہیئت سے معلوم ہوتاہے کہ حاصل جواب یہ ہے کہ ۷۳ یا ۷۲ میں تو صرف درمیانی فاصلہ کو یہاں ذکر کیا ہے اور خمس مائۃ میں درمیانی فاصلہ کے ساتھ آسمان کے تخمینی موٹاپا کو بھی شامل کرلیا ہے مثلا کسی مکان کے اندر کی بلندی کبھی تو ہم چھت تک بیان کرتے ہیں اور کبھی سقف کی مقدار کو بھی داخل کرکے ایک آدھ گز زیادہ بتلاتے ہیں۔
لیلۃ القدر میں بعض حضرات نے تو پوری تعیین کردی ہے کہ شب ۲۷ یا عشرئہ آخر میں ہے اور امام صاحب اور بعض حضرات فرماتے ہیں کہ تمام رمضان میں احتمال ہے اور بعض علماء نے بہت وسعت کی ہے کہ تمام سال میں احتمال ہے چنانچہ ابن مسعود کا ظاہر قول اس کا مؤید ہے اور ابی بن کعب کے قول سے تعیین کی تائید ہوتی ہے۔ باقی ان کا علامات بیان کرنا اس کا جواب دوسرے حضرات یہ دیں گے کہ جس رمضان میں انہوں نے ۲۷ کو علامت دیکھی اس سال اسی شب میں واقع ہوئی ہوگی۔ روشنی اور نور ظاہر ہونا کوئی لازمی امر نہیں اور نہ ثابت ہوتاہے لیکن ہوجائے تو انکار نہیں کرسکتے۔
انما ہو اجل رسول اللہ ﷺ: یہ روایت مختصر ہے ۔حضرت عمر نے سب مجمع سے اس کے معنی دریافت فرمائے تھے سب