خاص امر میں کسی کو اور کسی میں کسی کو زیادہ دخل اور خصوصیت ہے۔
ثلث وربع: وغیرہ یا باعتبار مضامین کے تقسیم کرلیجائے کماہو مشہورمفصل۔
معاوۃ للکذب: یعنی وہ غول پھر جھوٹ بولنے کے لیے آئیگا یایہ کہ پھر آئیگا کیونکہ اس کا قول کاذب ہے، یسین وغیرہ کے لیے جو عشر مراۃ اور ثلث قرآن کا ثبوت موعود ہے یا تو کہا جائے کہ ثلث کا ثواب ہوتاہے مگر ایسا ثلث کہ جس میں قل ہواللہ دخل نہ ہو۔ اور عمدہ یہ ہے کہ کہاجائے کہ یٰسین کے قاری کو دس قرآن کا ثواب عطا ہوگا یعنی جس قدر ثواب دس مرتبہ قرأۃ کے لیے معین ہے وہ قاری یسین کو عطا ہوتاہے گو یسین کی کی قرأۃ کا اصلی ثواب اس سے کم ہو۔ باقی دس دفعہ پورا قرآن پڑھنے والے کو ثواب تو اس سے بہت زیادہ عطا ہوگامگر اصلی ثواب اس کا اتنا ہی ہے جتنا سورئہ یسین پڑھنے والے کو دیدیاگیا ہے کیونکہ ثواب اعمال عنداللہ اضعاف مضاعف ملتاہے اسی طرح قل ہواللہ وغیرہ میں سمجھنا چاہیے۔
نسیان قرآن عظیم: کو اعظم الذنوب فرمایا اس اعتبار سے کہ یہ بھی منجملہ اعظم الذنوب ہے مگر لفظ اس کے ذرا مساعد نہیں۔ پس معنی اچھے یہ ہیں کہ دربارئہ نسیان یہ سب سے اعظم ہے۔ نسیان سے متعلق جس قدر ذنوب ہیں نسیان قرآن سب سے بڑھا ہوا ہے یا کہاجائے کہ بعض وجودہ اور مختلف جہات سے یہ اعظم ہے کیونکہ منافع اور مضار باعتبار وجوہ کے مختلف ہوتے ہیں۔ پس ممکن ہے کہ دیگر ذنوب اس سے اگرچہ بڑے ہوں لیکن جہت ولحاظ خاص سے یہ اعظم الذنوب ہے ۔(واللہ اعلم وعلمہ اتم)
ماآمن من استحل محارمہ: یعنی وہ کس کام کا ایمان ہے جس نے قرآن کے محرمات کے ساتھ معاملہ محرمات نہ کیا اور قرآن کا جیسا حق تھا ادا نہ کیا ظاہر تو یہ ہے۔ اور ہوسکتا ہے کہ کہاجائے کہ جس نے محرمات قرآنی کو حلال سمجھا اعتقادا پس وہ مسلمان نہ رہا۔(کما فی الحاشیۃ الجاہر بالقرآن الخ)
الجاہر بالقرآن: ترمذی وغیرہ نے جو اس کی تفسیر بیان کی ہے درست ہے لیکن حدیث میں اس مدعا اور تفسیر پر اشارہ نہیں۔ پس بہتر ہے کہ کہاجائے کہ جس طرح صدقہ میں مختلف وجوہ سے کبھی علانیہ کا ثواب زیادہ ہوتاہے کبھی خفیہ کا اسی طرح قرأت میں بعض دفعہ جہر میں زیادہ ثواب ہوتاہے اور کبھی بالاخفاء پڑھنے میں۔ پس جو کوئی ریا اور عجب کے لیے علانیہ کرے اس کو صدقہ اور قرأت دونوں برابر ہیں اور جو کوئی مصلحت دین اور ترغیب مسلمین کے لیے جہر کرتاہے اس کے لیے صدقہ اور قرأت حق جہر میں برابر ہیں بلکہ قرآن میں ایک یہ امر زائد ہے کہ اس میں نفس قرأت سے بھی دوسروں کو نفع پہنچتاہے کہ سن کر ثواب حاصل کرتے ہیں بخلاف صدقہ کے کہ وہاں فعل سے دوسروں کو خاص نفع نہیں ہوتا البتہ ترغیب ہوتی ہے۔ پس اگر وہ اس پر عمل کریں تب ثواب ہوگا غرض صدقہ اور قرأت کا حق سروجہر میں ایک حکم ہے وہو